امریکہ میں یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے لوگوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا جبکہ یرغمال بنانے والا شخص مارا گیا۔
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں بتایا ہے کہ تمام یرغمالی زندہ اور محفوظ ہیں۔یہودی عبادت گاہ کی جانب سے دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنی جانے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔4 افراد کو یرغمال بنائے جانے کے بعد ایک یرغمالی کو رہا کیا گیا تھا۔گورنر ٹیکساس کی جانب سے اب باقی تینوں یرغمالیوں کو بھی بازیاب کرائے جانے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
Prayers answered.
All hostages are out alive and safe.
— Greg Abbott (@GregAbbott_TX) January 16, 2022
ایف بی آئی نے مسلح شخص کی شناخت بتانے سے گریز کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ میں دہشتگردی کا خطرہ نہیں۔ واقعے کے بعد نیویارک اور لاس اینجلس میں یہودی عبادت گاہوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ یک خاتون نے دعوی کیا ہے کہ ملزم کے پاس بم موجود تھا۔ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق معاملے پر صدر جو بائیڈن کو بریفنگ بھی دی گئی جنہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کی جانب سے یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔
امریکا کے سرکاری نشریاتی ادارے سی این این نے تفتیش کاروں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ مشتبہ شخص ممکنہ طور پر عافیہ صدیقی کو رہائی دینے کے خیالات رکھتا ہے۔خیال رہے کہ عافیہ صدیقی امریکا کی ریاست ٹیکساس ہی کی جیل میں 86 برس کی قید کاٹ رہی ہیں، ان پر امریکیوں پر حملےکی کوشش کاالزام ہے۔