وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک آرٹیکل میں کہا ہے کہ ہم نےفلاحی ریاست کی طرف سفر کا آغاز کردیا، قانون کی عمل داری فوری چیلنج ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ایک قومی نجی اردو روزنامہ اخبار کےلئے تحریر کیے گئے اپنے مضمون میں لکھا کہ قوموں کے عروج و زوال کا عمل، تہذیبوں کے عروج و زوال سے مختلف ہو تا ہے، قومیں بیرونی حملوں کا ہدف بنتی ہیں، داخلی سطح پرشکست وریخت سے گزرتی ہیں مگر تہذیبوں کا معاملہ یہ نہیں ہے، تہذیبوں کو باہر سے کوئی نہیں مار سکتا، وہ صرف خود کشی کرتی ہیں۔
ہر قوم کا جوہر، اس کے روحانی اصول ہیں، جب یہ اصول مر جاتے ہیں، قومیں مردہ ہو جاتی ہیں، مسلم تہذیب میں، ہماری روحانی اصولوں کا ظہور، ریاستِ مدینہ کی صورت میں ہوا ، جو اللہ کے رسول محمدﷺ نے قائم فرمائی۔اپنے مضمون میں انہوں نے لکھا کہ اپنے نظریات کی روشنی میں ہم نے کچھ بڑے اقدامات کے ساتھ فلاحی ریاست کی طرف سفر کا آغاز کردیا ہے، انتہائی مشکل مالی معاملات کے باوجود ہم نے پیسے کا غیر مثالی حصہ احساس پروگرام جو سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کےلیے شروع کیا گیا ایسے پروگراموں کے لیے مختص کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایسی ریاست بنانے کی طرف ہمارے کلیدی اقدامات میں سے ایک اہم قدم ہے جو ہمارے شہریوں کی فلاح کا خیال رکھتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو عالمی ہیلتھ کوریج دینے والا صحت سہولت پروگرام بڑی حد تک پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔یہ صرف کمزور طبقے کو قرض لے کر علاج کراکر غربت میں ڈوبنے سے بچانے والا پروگرام نہیں ہے بلکہ یہ پورے ملک کے نجی ہسپتالوں سے منسلک ہونے کی وجہ سے عوام اور نجی شعبے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ صرف حکومت پنجاب نے اس پروگرام کے لیے نے 400 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
عمران خان نے کہاکہ جاپان، چین اور جنوبی کوریا،اس کی چند مثالیں ہیں، وہ ممالک جہاں قانون کی حکمرانی کے اصول کو پامال کیا گیا،وہ غربت اور فساد میں ڈوبتے دیکھے گئے۔ بہت سے مسلم ممالک،وسائل کی فراوانی کے باجود،کم ترقی یافتہ ہیں۔
اس کی وجہ یہی قانون کے نفاذ کی کمی ہے۔اس کی ایک اور مثال جنوبی ایشیا ہے۔آج کے بھارت میں ،امتیازی قوانین کی حکمرانی ہے۔اس کا فوری نتیجہ غربت اور ان گنت علیحدگی کی تحریکیں ہیں جنہوں نے ریاست کی وحدت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔پاکستان میں بھی ،جب قانون کی حکمرنی کو نظر انداز کیا گیا تو اس کا نتیجہ قومی خزانے سےاربوں ڈالر کی لوٹ مار کی صورت میں سامنے آیا جس نے عوام کو اجتماعی طور پر غربت میں مبتلا کر دیا۔