مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی رومینہ خورشید عالم نے حالیہ انٹرویو میں اپنے اسلام قبول کرنے کی روداد سنائی ہے، اور اس مرحلے کے تمام کرداروں کے متعلق کھل کر بات کی ہے۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کی خواتین کیلئے مخصوص نشستوں پر منتخب کی گئی رکن قومی اسمبلی رومینہ خورشید عالم نے دو سال قبل عیسائی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا تھا۔
رومینہ خورشید عالم نے زندگی کے اس اہم مرحلے کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں چند مسائل کے باعث شدید ذہنی پریشانی کا شکار تھی، جس کی وجہ سے مجھے بلڈ پریشر اور ڈپریشن کی شکایت بھی ہو گئی تھی، جس پر مجھے میری ایک مسلمان دوست ڈاکٹر منیزے شاہ نے کہا کہ اگر آپ برا نہ منائیں تو آپ کو ایک دعا بتاؤں، تو میں نے کہا کہ ضرور بتاؤ، تو اس نے مجھے درود شریف پڑھنے کو کہا، جسے میں نے یاد کیا اور اسے تسلسل سے پڑھتی رہی، پھر میرے ایک دوست عمرے کی سعادت کیلئے گئے تو میں نے انہیں کہا کہ میرے لئے بھی دعا کیجئے گا، انہوں نے عمرے کے موقع پر میرے اہل خانہ سمیت میرے لئے دعائیں کیں، اور میرے لئے عمرے کے دوران ایک خصوصی ویڈیو بھیجی، جس میں انہوں نے میرے لئے دعا کی کہ اللہ آپ کو حج عمرے کی سعادت نصیب فرمائے۔ رومینہ خورشید کا کہنا تھا کہ اس وقت مجھے لگا کہ یہ کیسی دعا ہے، لیکن شاید وہی قبولیت کی گڑھی تھی، اور میں نے بعد ازاں اسلام قبول کر لیا۔
رومینہ خورشید عالم کا کہنا تھا کہ جب میں نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا تو میں نے سب سے پہلے اپنے چچا سے بات کی، کیونکہ میں ان سے بہت پیار کرتی ہوں اور ان سے ہر بات شیئر کرتی ہوں، پھر اس کے بعد میں نے اپنی بیٹیوں کو بتایا، میری 19 سالہ بیٹی کو بھی پہلے یہ اچھا نہ لگا، لیکن بعد ازاں اس نے مجھے کہا کہ آپ کو اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کا پورا حق ہے، اور میری دونوں بیٹیوں نے پھر خاندان کے تمام افراد سے بات کی، اور اس معاملے کو سنبھالا۔
کن دوستوں نے ساتھ دیا؟
لیگی رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب میں نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا تو میرے ساتھیوں کا بہت اچھا ردعمل تھا، میرے دوست فواد احمد مسلم کا کردار بہت اچھا اور ہمیشہ یاد رہنے والا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے علاوہ شازیہ مری، شائستہ پرویز ملک، عمیرہ ملک، فرزانہ، شیزا فاطمہ اور عطا تارڑ نے بہت ساتھ دیا، میرے ان ساتھیوں نے مجھ سے واضح طور پر پوچھا کہ کسی کے دباؤ میں تو یہ سب نہیں کر رہی، اور مجموعی طور پر ان سب کا بہت ردعمل اور تعاون میرے ساتھ رہا۔
پاکستان میں کسی غیر مسلم خاتون کا اسلام قبول کرنا بہت مشکل ہے
رومینہ خورشید عالم کا کہنا تھا کہ ایک خاتون کا پاکستان میں اسلام قبول کرنا بہت مشکل ہے، کینوکہ جب میں نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ تو سوشل میڈیا پر میری کردار کشی کی گئی، میڈیا میں بھی میری شادی کی باعث اسلام قبول کرنے کی خبریں شائع کی گئیں، مجھے اسلام قبول کرنے پر دھمکیاں دی گئیں، مجموعی طور پر یہ مرحلہ میرے لئے بہت پریشان کن تھا، لیکن پارٹی کے دوستوں اور ساتھی اراکین اسمبلی کے تعاون سے میں اسلام قبول کرنے میں کامیاب ہوئی۔ رومینہ نے بتایا کہ میں نے کلمہ پڑھ لیا تھام لیکن اس کے تحریری اندراج کیلئے میری کسی جس عالم دین سے فون پر بات کرائی گئی، ان کا رویہ اور سوالات انتہائی نامناسب تھے، انہوں نے فون پر پوچھا کہ آپ کس سیاسی فائدے کیلئے اسلام قبول کر رہی ہیں، کیا کوئی معاشی فائدہ حاصل کرناچاہتی ہیں، میں نے واضح طور پر بتایا کہ میں اقلیتی نشست پر رکن قومی اسمبلی نہیں ہوں، بلکہ خواتین کی نشست پر میرا تقرر کیا گیا ہے، میرا کوئی سیاسی یا معاشی فائدہ نہیں ہے، تو انہوں نے یہ کہہ کر فون رکھ دیا کہ میں ابھی شہر میں نہیں ہوں، یہاں آ کر دیکھتے ہیں کہ آپ کا کیا کرنا ہے۔ رومینہ کا کہنا تھا کہ میں ان کے رویے سے بہت دلبرداشتہ ہوئی اور میں نے اللہ سے دعا کہ کی میں نے اسلام قبول کرنے کیلئے کسی کے پاس نہیں جانا ، پھر ایسا ہوا کہ ایک عالم دین میرے گھر آئے اور انہوں نے مجھ سے کلمہ پڑھایا اور میں مسلمان ہو گئی۔
اسلام میں خواتین کو بہت واضح اور بہترین حقوق دئیے گئے ہیں
رومینہ خورشید کا کہنا تھا کہ میں کسی عالم دین کو فالو نہیں کرتی، نہ ہی کسی کے بیانات سن کے اسلام کی طرف راغب ہوئی ہوں، قبول اسلام کی یہی داستان تھی جو آپ کو سنا دی ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے قرآن پاک کو 2،3 بار پڑھا ہے، یہ بہت آسان اور سمجھ آنے والی کتاب ہے، اور میں نے اسلام کی تعلیمات قرآن سے خود پڑھی ہیں، ان کا کہناتھا کہ ہمارے معاشرے کے مذہبی افراد پتا نہیں کیسی تشریح کرتے ہیں، لیکن میں نے قرآن پاک پڑھا ہے، اسلام میں خواتین کو بہت واضح اور بہترین حقوق دئیے گئے ہیں۔