عثمان مرزا ویڈیو بلیک میلنگ کیس، متاثرہ لڑکا اور لڑکی ویڈیو میں اپنی موجودگی سے ہی مکر گئے

19  جنوری‬‮  2022

اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں جوڑے پر تشدد، ہراساں کرنے، اور ویڈیو بنا کر بلیک میلنگ کرنے کے کیس میں ایک نیا موڑ سامنےآ گیا ہے۔

آج اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے اس کیس کی سماعت کی، جس میں متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے علاوہ مرکزی ملزم عثمان مرزا کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا، جبکہ دوران سماعت کمرہ عدالت بند کرکے واقعے کی ویڈیو چلائی گئی۔

جرح کے دوران متاثرہ لڑکی نے کہا کہ جو بیان دینا تھا دے دیا، بار بار دباؤ کیوں ڈالا جا رہا ہے، میں کسی ملزم کو نہیں جانتی، بیان دینے پر کسی سے پیسہ نہیں لیا، ویڈیو وائرل ہونے کے بعد متاثرہ لڑکے سے نکاح ہوا، ویڈیو وائرل ہونے سے قبل متاثرہ لڑکے سے گھر والوں نے رشتہ طے کرایا، کسی بھی پولیس والے سے نہ ملنے سے متعلق میرا گزشتہ بیان جھوٹ تھا۔

وکیل نے متاثرہ لڑکی سے سوال کیا کہ آپ کی اس ویڈیو پر مختلف لوگ جیلوں میں ہیں کچھ باہر بھی ہیں، 164 کا بیان جو آپ سے منسوب ہے اس کی وجہ سے اس مقدمے میں کسی کو سزائے موت بھی ہو سکتی ہے، اس ویڈیو کو ایف آئی اے نے مبینہ طور پر آپ کے حوالے سے حقیقی قرار دیا ہے۔وکیل نے ایف آئی اے کی فارنزک کی گئی  ویڈیو میں لڑکی کی آواز اور موجودگی کا سوال کیا تو متاثرہ لڑکی نے کہا کہ دنیا میں 7 چہرے ایک طرح کے ہوتے ہیں، نہیں معلوم آواز میری کیسے ہے، یہ بھی معلوم نہیں کہ جس اسسٹنٹ کمشنر نے بیان ریکارڈ کیا وہ مرد تھا یا عورت۔ اس موقع پر  لڑکی نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ وہ کچھ نہیں جانتی، نہ اس نے کوئی بیان دیا اور نہ ہی اسے کچھ معلوم ہے۔

متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے رویے اور بیان بدلنے پر عمر بلال مروت کے وکیل شیرافضل نے عدالت سے استدعا کی کہ جھوٹا بیان دینے پر متاثرہ لڑکے اور لڑکی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔

Usman Mirza appearing in court
Usman Mirza appearing in court

جرح کے دوران متاثرہ لڑکے نے کہا کہ اس مقدمے کے اندراج کے بعد میں 4 سے 5 مرتبہ تھانہ گولڑہ گیا تھا، 8 جولائی کو میں نے بیان ریکارڈ نہیں کرایا بلکہ انسپکٹر شفقت والا نے صرف سادہ پیپر پر دستخط لئے تھے، ملزمان کو نہیں جانتا، میں واقعے کے وقت متعلقہ اپارٹمنٹ میں موجودہی نہیں تھا ، وائرل ویڈیو میں جس شخص کے ساتھ زیادتی کی گئی اسے نہیں جانتا، بیان بدلنے کیلئے کسی سے کوئی پیسے نہیں لئے، میرے مالی معاملات بہت خراب ہیں، اور والدین میرا خرچہ چلا رہے ہیں۔

ملزمان کے وکلا کی جانب سے لڑکے اور لڑکی پر جرح مکمل کرلی گئی، اور کیس کی مزید سماعت 25 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved