بھارتی حکومت نے نفرت کا پرچار کرنے کیلئے سرکاری طور پر سوشل میڈیا کا استعمال کیا، واشنگٹن پوسٹ

19  جنوری‬‮  2022

بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے سوشل میڈیا کو ہائی جیک کرنے کی جدید ترین ایپ سے آن لائن نفرت پھیلانے اور رائے عامہ میں ہیرا پھیری کرنے کا کام لیا جبکہ ا نتقامی سوشل میڈیا حکمت عملی کو نہ صرف مودی کی ساکھ کو تقویت دینے بلکہ ان کے مخالفین کی ساکھ کو مجروح کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ۔

واشنگٹن – (اے پی پی): امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ میں شائع کی گئی رپورٹ میں مودی کی آن لائن نفرت پھیلانے اور رائے میں ہیرا پھیری کرنے والی مشینری کے ہتھکنڈوں پر روشنی ڈالی  گئی ہے اور اس ضمن میں آزادانہ طور پر تحقیقات کرنے والی ہندوستانی نیوز سائٹ، دی وائر کی تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے، جس نے 6 جنوری سے تحقیقاتی سیریز شائع کرنا شروع کیں جن میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت ، بھارتیہ جنتا پارٹی ، بی جے پی پر الزام لگایا گیا کہ اس نے سوشل میڈیا کو ہائی جیک کرنے کیلئے ایک جدید ترین ایپ بنائی جس کا کام انکرپٹڈ میسجنگ پلیٹ فارمز کو ترتیب دینا ، “آراء، آپ کے ان باکس میں”، سائن اپ کی آڑ میں نہ صرف رائے عامہ میں ہیرا پھیری کرنا تھا بلکہ ان لوگوں سمیت خواتین صحافیوں کے خلاف آن لائن مہم شروع کرنا تھا جن کو وہ اپنی حکومت کیلئے خطرہ سمجھتے تھے۔

دی وائر نے مودی سرکار کے اس سیاہ کارنامے کی چھان بین ملک میں بدنیتی پر مبنی جعلی خبریں پھیلانے کے لیے بدنام بی جے پی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سیل کے سابق کارکن کی مخبر ی کی مدد سے کی ۔بی جے پی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سیل کے سابق کارکن نے بتایا کہ 2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بہت سے کارکنوں، سیاست دانوں، اور حتی ٰ کہ خود میں نے ڈھٹائی سے پھیلائی جانے والی نفرت اور تشدد کے خلاف آواز اٹھائی ۔

بھارت کی دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس، بی جے پی نے ڈیجیٹل منظر نامے پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کی ۔ مودی کی مہم کی بنیادی ٹیم میں صرف سیاسی کارکن ہی نہیں بلکہ میڈیا مینیجرز، تعقات عامہ کی حکمت عملی بنانے والے ، ترغیب کاری کرنے والے اور مختلف آئی ٹی فرموں کے سربراہان بھی شامل تھے۔

انہوں نے مل کر ایک انتقامی سوشل میڈیا حکمت عملی تیار کی جس کو نہ صرف مودی کی ساکھ کو تقویت دینے بلکہ ان کی اپوزیشن کی ساکھ کو مجروح کرنے کےلئے استعمال کیا گیا ۔ میں نے مودی کا طریقہ کار کے عنوان سے حکمت عملی کے بارے میں تحقیقات شائع کیں ، جن میں میں نے منظم طریقے سے ان تمام عوامل کے بارے میں بتایا جن سے مودیکی آن لائن نفرت پھیلانے والی آماجگاہ بنی۔

بھارتی نیوز سائیٹ وائر کی کڑی تحقیقات نے اس بات کی تصدیق اور توثیق کی جس کو بہت سے لوگ برسوں سے جانتے اور تجربہ کر رہے ہیں۔ سابق کارکن کے مطابق یہ بات اس سے آگے بڑھتی ہے کیونکہ یہبھارتی جمہوریت کو لاحق اس خطرے کی نشاندہی کرتی ہے جس کا باعث خود مودی ہے ٹیک فوگ کی تحقیقات نے انکشاف کیا کہ کس طرح ایپ کو ہندوستان میں خواتین صحافیوں کو جنسی حملوں اور دھمکیوں کے ساتھ نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

تحقیقات کے مطابق، میں ان صحافیوں کی فہرست میں سرفہرست ہوں جن سے اس ایپ کے ذریعے سب سے زیادہ بدسلوکی کی گئی ہے۔اس ایپ کا استعمال جنوری 2021 اور مئی 2021 کے درمیان مجھے حیرت انگیز طور پربدسلوکی والی 22,000 ٹویٹس بھیجنے کے لیے کیا گیا۔ نشانہ بنا ئی جانے والی دیگر خواتین میں پوسٹ گلوبل اوپینینز کالم نگار، برکھا دت، اور ندھی رازدان اور ساگاریکا گھوس جیسی صحافی شامل تھیں۔

وائر کی تحقیقات ایک اور تکلیف دہ تجربے کے بعد سامنے آئیں۔ 100 سے زائد مسلم خواتین، جن میں ایک نامور اداکارہ، متعدد صحافی، کارکن اور سیاست دان شامل ہیں، کو “بلّی بائی” کے طور پر “نیلامی” کے لیے ایک ایپ پر دکھایا گیا تھا۔ ” بلی ” ایک توہین آمیز لفظ ہے جو مسلم خواتین کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس ایپ کو ہٹا دیا گیا، اور ممبئی پولیس نے تین افراد کو گرفتار کر لیا یہ تمام نوجوان بھارت میں دائیں بازو کے ایکوسسٹم کے حامی تھے۔

ایک سخت بیان میں، ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے “خواتین صحافیوں کو مسلسل آن لائن ہراساں کیے جانے ٹارگٹ اور منظم آن لائن ٹرولنگ کے ساتھ ساتھ جنسی استحصال کی دھمکیوں کی مذمت کی گئی ۔ مزید پریشان کن بات یہ ہے کہ ان حملوں میں زیادہ ترایسے صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے نشانہ بنایا جاتا ، جو موجودہ حکومت اور حکمراں جماعت پر کھلے عام تنقید کرتے رہے ہیں۔

یہ تمام جمہوری اصولوں اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ مضمون کے مطابق حیرت کی بات یہ ہے کہ نہ تو مودی اور نہ ہی ان کی کابینہ میں کسی خاتون وزیر نے متاثرین کے دفاع یا حمایت میں عوامی سطح پر کوئی بات کی۔ رپورٹ کے مطابق 2017ء میں، صحافی گوری لنکیش کو ان کے گھر کے باہر دائیں بازو کے بنیاد پرستوں نے قتل کر دیا تھا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved