آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی ہے، جس کے مطابق یہ دھماکہ ایک پلانٹڈ ڈیوائس سے کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بم ڈسپوزل یونٹ کا کہنا ہے کہ لاہور دھماکے میں 10 کلو وزنی بم استعمال ہوا، جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے آپریٹ کیا گیا، دھماکہ خیز مواد کوجائے حادثہ پر رکھنے کیلئے دہشت گرد موٹس سائیکل پر دھماکے سے 4 منٹ قبل اس جگہ پر آتا ہے، اور ایک بیگ رکھ کر چلا جاتا ہے، جس کے جانے کے 4 منٹ بعد ایک خوفناک دھماکہ ہوتا ہے۔دہشت گرد کے فرار کی مزید فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں، اور دھماکہ خیز مواد کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے دہشت گرد کی شناخت کر لی گئی ہے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ پر موجودمشکوک موٹر سائیکلوں کا ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے، اور 5 مشکوک موٹر سائیکلوں کو تحویل میں بھی لے لیا گیا ہے، شبہ ہے کہ ان 5 میں سے کسی ایک موٹر سائیکل کے ساتھ ٹائم ڈیوائس لگائی گئی تھی۔
بلوچ نیشنل آرمی نے لاہور کے مصروف ترین علاقےانارکلی میں ہونے والے دھماکے کی ذمے داری قبول کرلی ہے، نیشنل بلوچ آرمی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اس کی پہلی کارروائی ہے، بم بینک الحبیب کے سامنے نصب کیا گیا تھا، اور حملے کا ہدف بینک ملازمین تھے۔
We accept responsibility for targeting Habib Bank in Anar Kali Bazaar, Lahore with explosives. This attack targeted bank employees. A detailed statement will be issued soon.
Mureed Baloch, pic.twitter.com/NQdpBg5fhs
— Mureed Baloch (@MureedBaloch489) January 20, 2022
یاد رہے کہ آج لاہور کے علاقے نیو انارکلی میں ہونے والے دھماکے کے باعث ایک بچے سمیت 2 افراد جاں بحق جبکہ 28 زخمی ہو گئے تھے۔