کس کی غفلت سےمری جیسا افسوسناک سانحہ ہوا، تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آ گئی

20  جنوری‬‮  2022

پنجاب حکومت نے سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ پبلک کر دی ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کی گئی 27 صفحاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 جنوری کو 32 ہزار گاڑیاں مری میں  داخل ہوئیں، اور تقریباً 22 ہزار باہر نکلیں، چار دنوں میں 10 ہزار گاڑیاں مری کے اندر پھنس چکی تھیں،گلیات کا راستہ بند کرنے میں 5 گھنٹےکی تاخیر برتی گئی۔ برف ہٹانے والی مشینری کے استعمال کے قابل  نہ ہونے کے باعث مری میں ٹریفک جام ہوا، 7 جنوری کو صبح 11 بجے شدید برفباری کے باعث باڑیاں کلڈنہ روڈ پر ٹریفک جام ہونا شروع ہوئی، لیکن انتظامیہ نے جمعے کی نماز کے بعد ٹریفک بحالی کا کام شروع کیا، مگر  تب تک صورتحال بگڑ چکی تھی۔ ضلعی انتظامیہ صورتحال کا صحیح طور پر ادراک نہ کرسکی،محکمہ جنگلات اور آئیسکو کی جانب سے گرے ہوئے درخت اور بجلی کے پول نہ ہٹانے کی وجہ سے صورتحال بگڑی۔

رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہےکہ ناقص پلاننگ، دیر سے فیصلہ سازی سانحہ مری کی اہم وجہ ہیں، سڑک سے برف اور  گرے ہوئے درخت ہٹانےکیلئے مشینری کا موقع پر نہ ہو نا بھی اس سانحے کی وجہ بنی، مری بھیجا گیا ٹریفک اسٹاف بھی اس قدر برفباری سے آگاہ نہ تھا، ٹریفک پولیس کے پاس ضروری چیزیں بھی نہیں تھیں، ٹریفک پولیس خود برف سے بچنےکیلئے محفوظ جگہ تلاش کرنے میں مصروف  رہی۔

رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے غیر منظم طریقے سے کچھ سیاحوں کو ریسکیو کیا، سیاحوں کے پاس پہنچنے والے ریسکیو اور پولیس اہلکاروں نے صحیح طریقے سے ان کی رہنمائی نہیں کی، انتظامیہ مشکلات میں گھرے بیشتر سیاحوں تک پہنچنے میں ناکام رہی، ٹریفک بلاک ہونے کی صورت میں سیاحوں کی مدد کرنے کیلئے انتظامیہ کے پاس کوئی پلان بی نہیں تھا۔

کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ریسیکیو اسٹاف بھی بروقت کرین کا بندوبست نہ کرسکا،  دیگر سرکاری افسران کاغذی کارروائیوں میں مصروف رہے، اس سانحے سے قبل مری میں 2  بار برف باری ہوئی، پہلےبھی  ایک بار ٹریفک جام ہوا لیکن انتظامیہ کو ہوش نہ آیا۔ مری میں ٹریفک بڑھنے کے باوجود گاڑیوں کا داخلہ نہ روکا گیا، ڈپٹی کمشنر اور اعلیٰ افسران دن کی بجائے رات 10 بجے مری  پہنچے،برف ہٹانے والی مشینری جمعہ کی شام نکلی لیکن ٹریفک میں پھنس گئی،ٹریفک پلان کاغذوں میں بہترین تھا لیکن عملی طور پر کچھ نہیں تھا۔

محکمہ موسمیات کی برفباری اور شدید موسم کے متعلق  وارننگ پی ڈی ایم اے کے واٹس ایپ گروپ میں بھی شیئر کی گئی، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی پی ڈی ایم اے کے واٹس ایپ گروپ میں شامل تھے، پی ڈی ایم اے کے واٹس ایپ گروپ میں شامل حکام نے میسج تاخیر سے دیکھا،ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نے واٹس ایپ گرو پ میں شیئر کی گئی وارننگ 18جنوری تک پڑھی ہی نہیں، محکمہ موسمیات کی وارننگ پر کوئی خصوصی اجلاس ہوا نہ کوئی پلان مرتب کیا گیا۔

یاد رہے کہ 7 اور 8 جنوری 2022ء کی درمیانی شب مری میں برفانی طوفان کے باعث ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد سمیت 23 افراد گاڑیوں میں دم گھٹنے کے باعث جاں بحق ہو گئے تھے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved