وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 3 سال بعد چیف جج رانا شمیم کا بیان آتا ہے اور بیان حلفی کس نے بنایا کہاں بنایا سب سامنے آ گیا۔ جس جج پر الزام لگایا گیا وہ بینچ کا حصہ ہی نہیں تھے۔
قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدلیہ آزادنہیں ہوگی توجمہوریت کا تحفظ نہیں ہوسکتا، تنقید برائے تنقید سے ملک میں مایوسی پھیلتی ہے، سال 2018 میں جب حکومت سنبھالی تومعیشت کی حالت بری تھی، اب معاشی صورتحال بہترہورہی ہےجس کےاثرات نظرآرہےہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن 100جتن کرلےہمیں ذرابھی گھبراہٹ نہیں ،خوب جانتاہوں ان کی صفوں میں کھلبلی کیوں ہے۔5فیصد گروتھ کی بات آتی ہےتواپوزیشن کوسانپ سونگھ جاتاہے، کوروناکےباوجودمعیشت 5.3فیصدکی شرح سےترقی کررہی ہے، اکانومسٹ اوربلوم برگ جیسےادارے ملکی معیشت کی بہتری کااعتراف کررہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ پر حملے ہوئے اور جسٹس عبدالقیوم کو فون کر کے من پسند فیصلے کیے گئے۔ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے توہین عدالت کر کے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔ بیان حلفی کس نے بنایا کہاں بنایا سب سامنے آ گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا طرہ امتیاز تھا کہ ہم نے 5 فیصد گروتھ حاصل کی، جس صورتحال میں ان کی حکومت نےاور جن حالات میں ہم نے 5.3 فیصد گروتھ حاصل کی ہے وہ مختلف ہے، اپوزیشن جب حقائق پر بات کرے گی تو ہم اس کو تسلیم کریں گے ،اپوزیشن ہمارا چیلنج نہیں، مہنگائی ہے، اپوزیشن درست کہتی ہے کہ کھاد کی قیمت بڑھی ہے، بالکل بڑھی ہے ، دیکھنا ہوگا کہ کیوں کھاد کی قیمت بڑھی ہے، پاکستان میں دیگر ممالک کے مقابلے میں کسان کو سستی کھاد مل رہی ہے۔ شہبازشریف کےخدمت میں ایک خط لکھاہے،دوسرا خط بلاول صاحب کےنام بھیجا ہے۔