وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ملک ميں صدارتی نظام کے نفاذ کا کوئی منصوبہ زیر غور نہيں کیونکہ آئين ميں تبديلی کےلئے دوتہائی اکثريت درکار ہے۔
لاہور ميں پريس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شريف ڈاکٹرائن کے تحت پہلے جج خريدنے کی کوشش ہوتي ہے، کاميابی نہ ملنے پر پہلے حملہ کردياجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانا شميم پر بيان حلفی کی بنا پر فرد جرم عائد کی گئی۔انہوں نے کہا کہ مريم نواز کيس پر فيصلے کی بات ہوئی توثاقب نثارکی اچربہ آڈيوسامنے آگئی، ایون فیلڈ ریفرنس میٕں کیس کو التواء میں ڈالنےکی کوشش کی گئی مگر کيلبری فونٹ کی طرح ان کی چورياں بھی جلد پکڑی جاتی ہيں۔
مشیر احتساب کا کہنا تھا کہ آڈيو کے بعد رانا شميم کا حلف نامہ آيا اور بڑے اخبارميں چھپ گيا، بیان حلفی کا مقصداسلام آباد ہائیکورٹ میں جاری مقدمے پراثرانداز ہوناتھا، رانا شمیم کا دستخط ایک سازش ہے۔شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ ضمانت کیلئے ملزم کا عدالت میں پیش ہونا ضروری ہوتا ہے، شہبازشریف کیس میں ایف آئی اے اگلے ہفتے چالان جمع کرائے گا، چالان کے بعد شہبازشریف ضمانت کا معاملہ دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے آج تک ایف آئی اے اور نیب میں جواب جمع نہیں کرایا