وزیراعظم عمران خان آج ایک بار پھر عوام سے براہ راست بات چیت کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میری کوشش تھی کہ ہر ماہ بعد عوام کے براہ راست سوالوں کا جواب دوں، بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا، عوامی معاملات پر ایوان میں گفتگو کرنا چاہتا ہوں تو یہاں اپوزیشن بولنے نہیں دیتی اور شور مچاتی ہے۔وزیراعظم نے اپوزیشن کو این آر او کا کراؤڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہاں بات نہیں کرسکتا
اسلامی فلاحی ریاست ہمارا منشور ہے، میرے پاس سب کچھ تھا، سیاست میں آنےکی ضرورت نہیں تھی۔ملک میں بڑھتی مہنگائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان کامسئلہ نہیں، ہمیں 20 ارب ڈالرکاکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، روپے کی قدر گرنے سے جو چیزیں امپورٹ کرتے ہیں وہ مہنگی ہوجاتی ہیں، کورونا کے دوران عوام پر 8 ارب روپےخرچ کیے، بلوم برگ کے مطابق گیس کے بعد خوراک کا بحران بھی آئے گا۔
مہنگائی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے مہنگائی کا احساس ہے یہ ایسی چیز ہے جو مجھے کئی مرتبہ راتوں کو جگاتی ہے، ہمیں ماضی کی حکومت کا چھوڑا ہوا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت کے چھوڑے ہوئے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے روپے پر بوجھ پڑا، جس سے مہنگائی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا۔بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کی وجہ سے سپلائی میں کمی کے باعث پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی، مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہے، دنیا کے کئی امیر ترین ممالک میں بھی مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ متاثر ہوا ہے لیکن کسان خوشحال ہوا، مزدور طبقے کی طلب میں اضافہ ہوا، کئی شعبوں میں ریکارڈ ترقی ہوئی اور کارپوریٹ سیکٹر نے ریکارڈ منافع کمایا ہے، کارپوریٹ سیکٹر کو اپنے ورکرز کی تنخواہیں پڑھانی چاہیے۔
LIVE #APPNews: Prime Minister Imran Khan talking with general public & directly responding their questions on telephone. Session-1 @PakPMO @ImranKhanPTI #آپکاوزیراعظمآپکے_ساتھ https://t.co/bYHBPds9Hv
— APP 🇵🇰 (@appcsocialmedia) January 23, 2022
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہریوں کے ساتھ گفتگو کے دوران ان کی شکایات سننے کے دوران حکومت کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کریں گے۔