وفاقی کابینہ نے فوجداری قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد ہر فوجداری مقدمے کا فیصلہ 9 مہینے میں کرنا لازمی ہو گا۔
آج وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے فوجداری قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے، جس میں سب سے اس میں سب سے اہم چیز ہے کہ ہر کریمنل کیس کے مقدمے کا فیصلہ 9 مہینے میں کرنا لازمی ہو گا، اگر مقدمہ 9 مہینے سے زائد عرصے تک زیر التوا رہتا ہے تو سیشن جج چیف جسٹس کو وجوہات بتائے گا کہ وہ اس مقدمے کا فیصلہ 9 مہینے میں کیوں نہیں کر سکا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اگر فیصلہ مقررہ وقت پر نہ ہونے کی وجہ پراسیکیوٹر کی غلطی ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی اور اگر جج کی وجہ سے مقدمہ التوا کا شکار ہوا ہو گا تو جج کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پولیس کو ضمانت کا اختیار دیا جا رہا ہے، یہ اختیار پہلے بھی تھا لیکن اس بات کو اس طرح سے رسمی شکل نہیں دی گئی تھی تاہم اب یہ اختیارات بڑھائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوجداری قانون میں پلی بارگین کی سوچ متعارف کرائی جا رہی ہے جس سے ہمارے مالی معاملات کے مقدمات کا بوجھ عدالتوں سے کم ہو جائے گا، بہت سارے مقدمات پلی بارگین میں جا سکیں گے، اور جلدی نمٹائے جا سکیں گے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کے بارے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بی اے سے کم تعلیمی قابلیت کے حامل شخص کو ایس ایچ او نہیں بنایا جا سکے گا، انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظور کردہ تجاویز عوام کے سامنے پیش کر دی ہیں، جس کے بعد یہ پارلیمنٹ میں جائیں گی، تاکہ باقاعدہ قانون سازی کی جا سکے۔
وفاقی کابینہ نے فوجداری قوانین میں ترامیم کی منظوری دی ہے جوکہ قانون کی حکمرانی اور نظام انصاف میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اسکے تحت کریمنل کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں کرنا لازمی ہوگا۔ وزیراطلاعات @fawadchaudhry pic.twitter.com/7mQmxWEBeB
— PTI (@PTIofficial) January 25, 2022
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل میں سکور قانون کی حکمرانی نہ ہونے کے باعث کم آیا
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی پوری رپورٹ شائع نہیں ہوئی، صرف اسکور شائع کیا گیا ہے۔ابھی تک ہمارے سامنے صرف یہ بات آئی ہے کہ پاکستان کا اسکور مالی کرپشن کی وجہ سے نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی اور ریاست کو یرغمال بنانے کی وجہ سے کم آیا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی پر کام کرنے کی ضرورت ہے، اور ہم ایک سے زائد بات یہ کہہ چکے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، اس ملک میں امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون ہے، یہ تضاد ختم ہونا چاہیے۔
وزیراعظم بار ہا اس بات پر زور دےچکے ہیں کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کےلیے ضروری ہےکہ غریب اور امیر کےلیے یکساں قانون کانفاذ ہو اورہماری کرمنل جسٹس اصلاحات اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ ضروری ہے شہباز شریف جیسے کیسز کوبراہ راست دکھایاجائے تاکہ عوام کےسامنے حقائق آئیں۔ @fawadchaudhry pic.twitter.com/3Y6nHeOPjg
— PTI (@PTIofficial) January 25, 2022
اومیکرون کے کیسز میں اضافے کے باوجود کاروبار بند نہیں کریں گے
کورونا کی حالیہ لہر کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جب کورونا آیا تو لگتا تھا کہ بہت بڑا بحران جنم لینے والا ہے، لیکن اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان واحد آدمی تھے جو یہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں یومیہ اجرت کمانے والوں کے بارے میں سوچنا چاہیے، اسی نظرئیے کے تحت ہم نے پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی، جس کی بدولت عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کورونا کے بعد معمولات زندگی کی طرف آنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اومیکرون کی حالیہ صورتحال کے باوجود بھی ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں کاروبار بند نہیں کئے جائیں گے، اور معاشی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی، انشااللہ ہم کورونا کی اس لہر کو بھی شکست دینے میں کامیاب ہو جائینگے، انہوں نے عوام سے ایس او پیز پر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز پر عمل خصوصاً ویکسین لگوانا ضروری ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم ویکسین کے پھیلاؤ کو زیادہ سے زیادہ بڑھائیں، جتنی ویکسی نیشن ہو گی، کورونا کے کیسز اتنی ہی تیزی سے نیچے آتے جائیں گے۔
رواں برس کے اختتام تک مردم شماری مکمل کر لی جائے گی
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مردم شماری کیلئے 5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اور یہ مردم شماری رواں برس دسمبر میں مکمل ہو گی، اس کے پائلٹ پراجیکٹ کے نتائج اپریل سے مئی تک حکومت کو مل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر تک مردم شماری مکمل ہونے کے بعد جنوری سے الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیوں کا آغاز کر سکے گا اور اگلا الیکشن نئی حلقہ بندیوں کے مطابق ہو گا۔
وفاقی کابینہ کیجانب سے مردم شماری کے لیے 5 ارب روپے منظور کیے گئے ہیں۔ مردم شماری اس سال دسمبر تک مکمل کر لی جائے گی جسکے بعد نئی حلقہ بندیوں کا آغاز ہوگا اور اگلے عام انتخابات نئی حلقہ بندیوں پر ہونگے۔ وزیر اطلاعات @fawadchaudhry pic.twitter.com/wOi6tCeqBU
— PTI (@PTIofficial) January 25, 2022