بھارت خواتین کیلئے خطرناک ملک قرار، دلت خواتین کو جنسی تشدد، سمگلنگ اور غلامی کیلئے مجبور کیا جاتا ہے، عالمی ادارے کی رپورٹ میں ہوش ربا انکشافات

18  اکتوبر‬‮  2021

عالمی ادارے کی رپورٹ میں بھارت میں دلت ذات کی کسمپرسی کا احاطہ کیا گیا ہے جنہیں صرف کچی آبادیوں میں رہنے کی اجازت ہے۔

اسلام آباد (اے پی پی):بھار ت کے انتہائی پسماندہ طبقے دلت کو انتہائی سنگین نوعیت کے انسانی حقوق بحران کا سامنا ہے جبکہ ان کی خواتین عصمت دری اور بھوک کا شکار ہیں ۔دلت بھارت کی ذات پات کی پیچیدہ درجہ بندی میں سب نچلی ذات میں شمار ہوتے ہیں جنہیں صرف کچی آبادیوں میں رہنے کی اجازت ہے۔

تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن نے 2018ء میں خواتین کے مسائل پر 550 ماہرین کے سروے میں ، بھارت کوخواتین کے خلاف جنسی تشدد کے ساتھ ساتھ گھریلو کام کیلئے انسانی سملنگ ، جبری مشقت ، جبری شادی اور جنسی غلامی کے لیے سب سے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے ۔سروے میں کہا گیا ہے کہ بھارت ثقافتی روایات کے لیے دنیا کا سب سے خطرناک ملک بھی ہے جو کہ خواتین پر اثر انداز ہوتا ہے ، سروے میں تیزاب حملوں ، خواتین کے جنسی اعضاء کی کٹائی ، بچپن کی شادی اور جسمانی استحصال کا حوالہ دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ سات سال قبل اسی قسم کے سروے میں بھارت کو خواتین کے لیے چوتھا خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا تھا۔60 فیصد سے زیادہ بھارتی خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں کیونکہ انہیں کم سے کم غذا میسر ہوتی ہے ، بڑھتی ہوئی بھوک کی سطح سب سے زیادہ پسماندہ افراد کو متاثر کرتی ہے۔ 2020 میں ، ہندوستان کے کوویڈ-19 لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ذرائع روزگار (معاش) مفلوج ہو کر رہ گیا ۔

دی پیپل آرکائیو آف رورل انڈیا کی ایک تحقیق کے مطابق ، وبائی امراض کے دوران دیہی بھارت میں پچاس فیصد گھروں کو لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد سے کھانے کی تعداد کم کرنے پر مجبور کیا گیا۔ تقریبا ً 68 فیصد گھرانوں نے اپنے کھانے میں اشیاء کی تعداد کم کر دی تھیں ۔تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دلت خواتین اونچی ذات کی عورتوں سے کم عمر میں انتقال کر جاتی ہیں کیونکہ غذائیت اور صحت ہمیشہ ان کے لیے ایک جدوجہد رہی ہے۔

مطالعے سے پتہ چلا کہ بھارت میں 56 فیصد دلت اور 59 فیصد قبائلی خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں جبکہ قومی اوسط 53 فیصد ہے۔2016 میں ، بھارت 180 ممالک میں 170 ویں نمبر پر تھا جہاں خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیق (پی ڈی ایف) میں کہا گیا ہے کہ دلت خواتین اونچی ذات کی خواتین کے مقابلے میں 15 سال کم عمر میں انتقال کر جاتی ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا نے ہمیشہ بھارت میں اقلیتوں کی خواتین کی ابتر حالت زار کی طرف سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ جس نے انسانی حقوق کے تشدد کو ایک تباہ کن سطح تک بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو اسے انسانی المیے میں تبدیل کرتا ہے۔اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کی متعدد رپورٹوں کے باوجود بھارت زمینی حقائق سے انکار کرتا رہا اور اس سلسلے میں بین الاقوامی ذمہ داریوں کو بھی نظر انداز کرتا رہا۔

سیکورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت نے آر ایس ایس کے نیو نازی (Neo-Nazi)  ایجنڈے  پر عمل کرتے ہوئے خود کو اپنے ہی عوام اور اقلیتوں کے خلاف کر دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو خواتین کیخلاف بھارتی فاشسٹ حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین نوعیت کی خلاف ورزیاں رکوانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved