حکومت، بڑے صنعتکاروں اور تاجروں نے ملازمین کی ماہانہ کم از کم اجرت میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے معروف صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد نے آج وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، جس میں حکومت اور صنعتکاروں نے ملازمین کی کم سے کم ماہانہ اجرت بڑھانے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت عالمی منڈی میں مہنگائی اور اس کی وجہ سے عوام پر بوجھ کا احساس رکھتی ہے،عام آدمی کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں،صنعتکار اور بزنس مین عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ مل کر چلیں،پاکستان تحریک انصاف نے حکومت میں آنے سے پہلے ہی پارٹی منشور میں آئی ٹی اور ٹیکسٹائل کی برآمدات کی پالیسی شامل کی تھی جس کے ثمرات اب واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کی معروف صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات
حکومت اور صنعتکاروں کا کم سے کم ماہانہ اجرت بڑھانے پر اتفاق۔
صنعتوں کے فروغ کے لیے طویل المدت پالیسیوں کے تسلسل پر زور۔ pic.twitter.com/rKUgJGc6xf
— Prime Minister's Office, Pakistan (@PakPMO) February 2, 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت ملک کی دس بڑی کمپنیوں نے پچھلے سال 929 ارب روپے منافع کمایا،حکومت نے سرمایہ کاری اور کاروبار کے فروغ کے لئے تاریخی اقدامات کئے جو پہلے کسی حکومت نے نہیں کئے،ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات21 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچیں اور اگلے سال 26ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں،پاکستان دنیا کا چوتھا سب سے بڑا موٹر سائیکل بنانے والا ملک بن چکا ہے۔ٹریکٹرز کی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں 90فیصد پارٹس مقامی طور پر تیار کئے جاتے ہیں،آئی ٹی اور ٹیکسٹائل کے ساتھ ساتھ دفاعی پیداوار اور انجینئرنگ کے شعبوں پر توجہ دی جائے۔
اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ دفاعی پیداوار کے شعبے میں وسیع مواقع موجود ہیں جن کا پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں اشتراک سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے،ملک کی ترقی کی خاطرحکومتی پالیسیوں کے عملدرامد میں پورا ساتھ دیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے صنعتوں کے فروغ اور برآمدات بڑھانے کیلئے طویل المدت پالیسی پر عملدرآمد کر رہی ہے، کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت انڈسٹری نے ریکارڈ منافع کمایا جس کے ثمرات مزدور طبقے کو ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان صنعتکاروں اور تاجروں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری استدعا پر ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں،چین دورے سے پہلے بزنس کمیونٹی سے مشاورت ضروری تھی،حکومت پاکستانی اور چینی صنعتکاروں کے مابین روابط بڑھانے اور مشترکہ بزنس منصوبے قائم کرنے پر بات کرے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت چھوٹے اور درمیانے درجہ کے کاروبار کے فروغ پر توجہ دے رہی ہے جس سے متوسط اور غریب طبقے کے معاشی حالات میں بہتری آئے گی،برآمدات میں اضافہ کے لیے آئی ٹی، زراعت، لائیوسٹاک، مشینری، ٹیکسٹائل سیکٹرز میں بے تحاشہ مواقع موجود ہیں۔صنعتکاروں نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کی مکمل تائید کی اور منافع میں اضافہ کے ثمرات کو نچھلے طبقے تک منتقل کرنے کی حمایت کی۔
صنعتکاروں نے برآمدات بڑھانے، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے فروغ، ٹیکس نظام میں بہتری اور دورہ چین کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔ملاقات میں معروف صنعتکار ثاقب شیرازی (ہونڈا اٹلس)، علی اصغر جمالی (انڈس موٹرز)، غیاث الدین خان (اینگرو)، سکندر مصطفٰی (ملت ٹریکٹر)، حامد زمان (سیفام)، شاہد عبداللہ (سیفائر)، خرم مختار (پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن)، زاہد بشیر (گل احمد)، اعظم فاروق (چراٹ سیمنٹ)، خلیل ستار (کے اینڈ انز)، عبد الرحیم اور گوہر اعجاز(اپٹما) شریک ہوئے۔
وفاقی وزراء شوکت ترین، اسد عمر، حماد اظہر، مخدوم خسرو بختیار، چوہدری فواد حسین، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر مملکت فرخ حبیب، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل اور سینئر افسران بھی موجود تھے۔