ثاقب نثارکی آڈیوکی تحقیقات پرکمیشن کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

4  فروری‬‮  2022

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔اٹارنی جنرل نے مبینہ آڈیو ٹیپ پرکمیشن بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا آڈیواسکینڈل میں تحقیقات سےسپریم کورٹ میں سابق جج شوکت عزیزکیسں ،رانا شمیم اور نواز شریف کیس پر اثر پڑے گا۔

درخواست گزار صلاح الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے فرانزک کمپنیوں کے نام اٹارنی جنرل سے مانگے تھے، اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ نہیں پہلے آپ یہ بتائیں وہ اصل آڈیو کدھر ہے؟، یہ معاملہ ایک زیر التوا اپیل سے متعلق ہے، ہو سکتا ہے اپیل میں انہوں نے خود یہ گراؤنڈ لی ہو۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک کیس کی متوازی دو سماعتیں چلیں،اصل آڈیو ملنے تک دنیا کی کوئی فرانزک فرم واضح رائے نہیں دے سکتی، صلاح الدین صاحب ہم سب احتساب کیلئے حاضر ہیں، آپ کا اس عدالت سے کوئی شکوہ ہے تو ہمیں بتائیں ۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ کل ہم فرانزک کرائیں اور رائے آجائے کہ یہ آڈیو مستند نہیں،دوسری جانب اسی کیس کی اپیلیں زیر سماعت ہیں،کیا ایسی رپورٹ آنے پر اپیل میں فیئر ٹرائل کا حق متاثر نہیں ہو گا؟درخواست گزار صلاح الدین نے عدالت میں کہا کہ صحافی احمد نورانی مجھے کبھی بھی اصل آڈیو نہیں دیں گے،اگر عدالت احمد نورانی کو سمن کرے یا کوئی کمیشن بنے تب ہی آڈیو مل سکتی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آڈیو سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے، اس فیصلے کےخلاف جا کر ہم آگے کیسے بڑھ سکتے ہیں؟ یہ سارا معاملہ ایک کیس سے متعلق ہی ہے، زیر التوا کیس سے متعلق متوازی کارروائی کیسے چلائیں یہ بتائیں۔نمائندہ پاکستان بار کونسل حسن پاشا نے کہا کہ یہ عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری کا معاملہ ہے، عدلیہ کی آزادی کی محافظ تو پاکستان بار کونسل ہے، عدالت نے کہا کہ بار کونسل کو لگتا ہے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوئی تو متعلقہ فورم پر کیوں نہیں جاتی؟ جو اصل آڈیو موجود ہی نہیں اس پر زور ہی نہ دیں ابھی ، وکیل صلاح الدین نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں اصل آڈیو تک پہنچنے کا پراسیس تو شروع ہو۔

اٹارنی جنرل نے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست کے کیس میں کہا کہ درخواست گزار وکیل کہتے ہیں اصل آڈیو موجود ہی نہیں، یہی بنیاد اس درخواست کو مسترد کر دینے کیلئے کافی ہے، پاکستانی عدلیہ کو کسی فرانزک کی بیساکھیاں نہیں چاہئیں،ماضی میں بھی جج سے بات کرنے کی آڈیو آگئی تھی کچھ نہیں ہوا ۔

بعد ازاں عدالت نے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved