وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی ذلفی بخاری نے کہا ہے کہ ساڑھے تین سال تک شہزاد اکبر کے کام پر سب اچھا کی رپورٹ پیش کرنے والوں کی بھی چھٹی ہونی چاہیے۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےرہنماء پی ٹی آئی ذلفی بخاری کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر کے احتساب میں ناکامی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاید شہزاد اکبر کو سسٹم کی سمجھ نہیں تھی، یا ان کی ٹیم اچھی نہیں تھی، یاوہ اچھےقانون دان ہی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے احتساب کے عمل میں ناکامی کے باعث شہزاد اکبر کو عہدے سے ہٹایا، لوگوں کو ہم سے توقعات تھیں کہ ہم لوٹا ہوا پیسہ واپس لائیں گے، پیسہ نہیں تو کم از کم نواز شریف کو ہی واپس لے آئیں گے، لیکن شہزاد اکبر یہ معاملات صحیح طرح سنبھال نہیں سکے۔
ذلفی کا کہنا تھا کہ صرف شہزاد اکبر کو احتساب کے عمل کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں ،وزیراعظم کا قریبی ایڈوائزر بھی درست کام نہ کرے تو عمران خان ایکشن لینے میں دیر نہیں لگاتے۔ جن افراد نے ساڑھے 3 سال شہزاد اکبر کے کام پر وزیراعظم کو سب اچھا کی رپورٹ پیش کی، ان کی بھی چھٹی ہونی چاہیے۔
وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی نے مزید کہا کہ عدالتی اصلاحات کا بروقت نہ ہونا ہماری کمزوری ہے، جسے ہم تسلیم کرتے ہیں، ایسٹ ریکوری کے نئے سربراہ سے توقع ہے کہ وہ احتساب کا عمل یقینی بنائیں گے۔