بھارتی ریاست کرناٹکا میں کلاس رومز میں طالبات کے حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کا دائرہ کار وسیع ہو گیا ہے۔
برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹکا کی حکومت کے اقدامات نے اقلیتوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔
گزشتہ مہینے ریاست کے متعدد سکولوں نے یونیفارم اور ڈریس کوڈ کی آڑ میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی عائد کر دی تھی، جس پر طالبات نے احتجاج کیا تو انہیں سکولوں میں داخلے سے روک دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑکیوں کے والدین اور مسلم خواتین کیلئے کام کرنے والی تنظیموں نے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے رابطہ کیا، تاہم انہوں نے کسی بھی قسم کی بات چیت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ طالبات یہاں تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہیں تو انہیں ڈریس کوڈ کی پابندی کرنا ہو گی۔
گرلز اسلامک آرگنائزیشن کرناٹکا کی صدر سمعیہ روشن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام شخصی آزادی کی خلاف ورزی ہے، طالبات کے حجاب سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا، لیکن حکومت کا فیصلہ فطری طور پر امتیازی سلوک ہے، اور ان بنیادی حقوق کے خلاف ہے جو بھارتی آئین ہمیں فراہم کرتا ہے۔
باحجاب مسلمان طالبات کو تعلیمی اداروں میں داخلے کی اجازت نہ دینے کے بعد ریاست میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا، جس میں آئے روز تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے، سینکڑوں افراد روزانہ ہونے والے احتجاج میں شریک ہو رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق احتجاج کے بعد ایک سکول نے حجاب سے پابندی ہٹاتے ہوئے طالبات کو سکول میں اجازت تو دی لیکن انہیں الگ کلاس رومز میں بٹھایا گیا، جبکہ حجاب پر پابندی عائد کرنے والے دیگر سکولوں نے تعطیلات کا اعلان کر دیا ہے، اور پیر کے روز بھی یہ سکول بند رہے۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما نے ان اقدامات پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبات کی تعلیم میں حجاب کو لا کر ہم بھارتی بیٹیوں کا مستقبل چھین رہے ہیں۔
By letting students’ hijab come in the way of their education, we are robbing the future of the daughters of India.
Ma Saraswati gives knowledge to all. She doesn’t differentiate. #SaraswatiPuja
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) February 5, 2022
گزشتہ ہفتے کرناٹکا کے ضلع اڈوپی کے ساحلی علاقے کنڈاپور میں بھی 27 طالبات کو سرکاری کالج میں داخلے سے روک دیا گیا تھا، اس سے قبل 28 دسمبر 2021ء کو کرناٹکا کی گورنمنٹ کالج کی 6 طالبات کو حجاب کرنے کی وجہ سے ان کے کالج میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
یاد رہے کہ بھارتی ریاست کیرالہ کی حکومت نے بھی گزشتہ مہینے مسلمان پولیس کیڈٹ کے حجاب کرنے پرپابندی عائد کردی تھی۔ نیویارک ٹائمز کی گزشتہ مہینے چھپنے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کیلئے زمین تنگ کی جارہی ہے، وہاں عیسائیوں اور مسلمانوں کو جبراً ہندو بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، اور ملک بھر کے چرچ اور مساجد کو ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہاں تک کہ اقلیتیں اپنے مذہب کی بجائے خود کو ہندو ظاہر کراتی ہیں۔