بھارت میں مسلمانوں پر حالیہ تشدد اور نفرت انگیزی میں نریندر مودی کا کیا کردار ہے، امریکی ادارہ حقائق سامنے لے آیا

8  فروری‬‮  2022

امریکی ادارے نے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے تشدد، نسل کشی اور مسلمانوں کے خلاف  بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خاموش تماشائی قرار دیا ہے۔

نیویارک – (اے پی پی): امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمان مخالف تشدد ، نسل کشی نفرت انگیز ی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے اعلیٰ رہنما اس پر خاموشی تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے رپورٹرز مجیب مشال، سوہاسنی راج، ہری کمار پر مشتمل ٹیم کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے کئی علاقوں میں نام نہادگاؤ رکھشکوں نے گائے کی توہین کے الزام پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،شادی شدہ جوڑوں کو ٹرینوں، کیفے اور گھروں سے اس شبہ میں گھسیٹ کر باہر نکالا گیا کہ شاید ہندو خواتین کو مسلمان مردوں نے ورغلایا ہو اور اس شبہ پر مذہبی اجتماعات میں گھس گئے کہ وہاں لوگوں کے مذہب کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔

امریکی تنظیم جینو سائیڈ واچ کے بانی گریگورے سٹیٹون، جنہوں نے 1990ء  کی دہائی میں روانڈا میں ہونے والے قتل عام سے پہلے اسی طرح کی وارننگ دی تھی، نے امریکی کانگریس کی بریفنگ میں بتایا کہ بھارت میں نسل کشی کا باعث بننے والے خطرناک اور امتیازی اقدامات پر عملدرآمد جاری ہے۔ انہوں نے ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ میانمار اس بات کی ایک مثال ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ سے تشدد کو فروغ ملتا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کی ریاست اتر پردیش میں داسنا دیوی مندر میں آویزاں نشانات میں دھرم یدھ یا مذہبی جنگ کی تیاری کی اپیل کی گئی ہے ۔ ان نشانات میں سے ایک میں درج ہے کہ میرے ہندو شیرو اپنے ہتھیاروں کی اس طرح قدر کرو جس طرح سے بیویاں اپنے شوہروں کی قدر کرتی ہیں۔

مندر میں ایک تحریر میں مسلمانوں کا داخلہ ممنوع ہے لکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتا گیا کہ ہندو انتہا پسندوں کے ان اشتعال انگیز اقدامات کی جڑیں 1947ء  میں تقسیم ہند کے بعد پیش آنے والے واقعات میں پیوست ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس تقسیم کے نتیجہ میں بھارت کو ایک سیکولر ملک بننا پڑا۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2002ء  میں ٹرین میں آتشزدگی سے 59ہندو یاتری ہلاک ہوگئے تھے ۔اس کے بدلے میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جس میں ایک ہزار سے زیادہ مسلمان شہید اور متعدد کو زندہ جلا دیا گیا۔ 2014ء  میں بھارتی حکومت تبدیل ہوئی اور نریندر مودی اقتدار میں آئے تو امید ہوئی کہ نریندر مودی غصے اور اشتعال انگیزی کو روک سکتے ہیں، لیکن انہوں نے فرقہ وارانہ تقسیم کو ہوا دینے کے ہندو ایجنڈے کو دہرایا۔2020ء  میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی اقدام کے تحت شہریت ترمیمی قانون پر نئی دہلی میں مظاہروں کے دوران 50افراد کو قتل کیا گیا جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved