وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی اور پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کےلیے سیاست میں آیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے چین کی فوڈان یونیورسٹی کی ایڈوائزری کمیٹی کے ڈائریکٹر ایرک لی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سیاست میں آنے کا فیصلہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کیلئے کیا، میرا یقین ہے کہ ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتا ہے، جو ملک طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں نہ لاسکے وہ تباہ ہوتے ہیں، میری پارٹی کا منشور قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست کا قیام ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کوٹھہراتا رہا لیکن ہم امریکہ کے اتحادی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ پر تھے۔انہوں نے کہا کہ امریکا کےافغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے، اسامہ بن لادن کے مارے جانےکے بعد ان کا مشن ختم ہوجانا چاہیےتھا، امریکیوں نےافغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، افغان عوام آزاد خیال لوگ ہیں، وہ بیرونی حکمران کونہیں مانتے، جولوگ افغانوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ یہ اقدام نہ کرتےجو امریکا نے کیا۔
انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیشہ یہ موقف رہا کہ افغانستان کا مسئلہ عسکری نہیں، میں پہلےدن سے افغانستان کے فوجی حل کا مخالف تھا، افغانستان میں طالبان حکومت کے آتے ہی دنیا نے ان کے اثاثے منجمد کردیئے ، مغربی قوتوں نے طالبان حکومت کو سزا کے طور پر بینک کھاتے منجمد کیے، افغانستان میں دہائیوں مشکلات اور چیلنجز رہیں،اب مزید غلطیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 21 سال تک کرکٹ کھیلی اور سیاست میں آنے کا فیصلہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کیلئے کیا، 22 سال جدوجہد کی اور وزارت عظمیٰ پر فائز ہوا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت پر پابندیاں لگانے سے نقصان افغان عوام کا ہورہا ہے، افغانستان کو سنگین بحران کا سامنا ہے اور پابندیوں کی وجہ سے ملک افراتفری کا شکار ہوا، اس کی معیشت کا 70 فیصد انحصار غیر ملکی امداد پر ہے اس لیے غیرملکی امداد بند ہونے سے انسانی تاریخ کا بڑا سانحہ ہوسکتا ہے۔