سعودی عرب کی معیشت نے 2021ء کی چوتھی سہ ماہی میں 6.8 فی صد کی شرح سے ترقی کی ہے، جو ایک دہائی کی بلند ترین سطح ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق سعودی معیشت میں حالیہ ترقی تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
جمعرات کو سعودی عرب کے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی تخمینوں کے مطابق غیر تیل کی معیشت کے مجموعی ملکی پیداوارمیں 5 فی صد کا اضافہ ہوا، جبکہ تیل کی معیشت میں 10.8 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ 2021ء کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو3.3 فی صد رہی، جو حکومت کی 2.9 فی صد نمو کے تخمینوں سےبہتر ہے۔
اعداد وشمار سے واضح ہوتا ہے کہ کورونا کی انتہائی متعدی قسم اومیکرون کا جنوری 2022ء تک تیل کی برآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک پر اثر بہت کم پڑا ہے۔تیل کی عالمی مارکیٹ میں بہتری آئی ہے اور چوتھی سہ ماہی میں برینٹ خام تیل کی قیمتیں اوسطاً 80 ڈالر فی بیرل رہی ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق رواں برس کے پہلے مہینے میں کورونا کیسز میں اضافے کے باعث غیر تیل شعبے کی معاشی رفتار کم ہو گئی تھی۔ اس لئے حکومت نے وبا کی تازہ لہر کے باوجود معیشت کو بڑی حد تک کھلارکھا اور ویکسین کی تیسری ڈوز کو لازمی قرار دیا ہے۔
دوسری جانب الریاض سیزن سمیت ملک بھر میں کئی بڑے پروگرام اور میلے بھی منعقد کئے گئے، جن سے آمدن میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دسمبر 2021ءمیں شہریوں کے اخراجات کورونا سے دوسال پہلے کے اسی مہینے کے مقابلے میں 1.8 فی صد زیادہ تھے۔