سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کی ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی ہےاورعدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں رکھنے کا حکم بھی دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ نیب کے وکیل نے سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ خورشید شاہ کیخلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہے، وکیلوں کی ہڑتال اور ہنگاموں کی وجہ سے ریفرنس دائر نہ ہو سکا۔ نیب کے وکیل نے بتایا ان پر 574 ایکڑ زرعی اراضی کی خریداری پر کرپشن کا الزام ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 12 پراپرٹیز اور 5 بینک اکاونٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا گیا۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب بتادے کہ جو خورشید شاہ پر الزامات ہیں کیا وہ تحقیقات میں ثابت ہوئے؟، 2 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا گرفتاری کو لیکن ابھی تک نیب الزامات ثابت نہیں کرسکا۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے ایک کروڑ رو پے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بدلے خورشید شاہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب خورشید شاہ کو حراست میں رکھنے کی معقول وجہ نہیں بتا سکی۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خورشید شاہ کا نام ای سی ایل میں رہے گا، وہ ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ خورشید شاہ کو 18 ستمبر 2019 کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔ نیب سکھر کی جانب سے خورشید شاہ پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کا ریفرنس دائر کیا گیا تھا، جس میں خورشید شاہ کی اہلیہ، 2 بیٹے اور بھتیجے سمیت 18افراد ریفرنس میں نامزد کئے گئے ہیں۔
اثاثہ جات ریفرنس، سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کی ضمانت منظور کرلی
21
اکتوبر 2021