حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کا دائرہ کار بھارت کی دیگر ریاستوں میں بھی پھیل رہا تھا، جس کے اسکول انتظامیہ کو حجاب پر پابندی کا فیصلہ واپس لینا پڑا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حجاب پر پابندی بھارتی شہر مرشدآباد کے اسکول ہیڈ ماسٹر نے عائد کی، جس کے بعد دیگر سکولوں کی انتظامیہ نے بھی ایسا فیصلہ کیا۔
اس فیصلے کے خلاف مسلمان طالبات اور ان کے والدین نے شدید احتجاج کیا، جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور شیلنگ کے ذریعے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن احتجاج کا یہ سلسلہ کم ہونے کی بجائے دیگر ریاستوں میں بھی پھیل گیا، علاوہ ازیں عالمی سطح پر بھی اس کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔
حجاب کے خلاف احتجاج پر طالبات اور والدین استقامت کیساتھ ڈٹے رہے، جس کے باعث اسکول انتظامیہ کو حجاب پر پابندی کا فیصلہ واپس لینا پڑا۔
یاد رہے کہ کرناٹک کے بعض تعلیمی اداروں میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس کے بعد چند روز قبل ایک مسلم طالبہ مسکان خان حجاب کی حالت میں کالج پہنچی تو ہندو انتہا پسندوں کے ہجوم نے اسے ہراساں کیا، اور جے شری رام کے نعرے لگانا شروع کر دئیے۔ مسکان خان نے خوف کا شکار ہونے کی بجائے مشتعل ہجوم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس کے سامنے کھڑے ہو کر اللہ اکبر کے نعرے بلند کر دئیے۔ سوشل میڈیا پر مسکان خان کی بہادری کی داد دی جا رہی ہے، بالی وڈ اداکارہ سویرا بھاسکر، شبانہ اعظمی، پوجا بھٹ، کمال راشد خان، جاوید اختر خان اورسونم کپور نے حجاب کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اس خواتین کا بنیادی حق قرار دیا۔
اب یہ معاملہ کرناٹک ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، جس کی آئندہ سماعت سوموار کو مقرر کی گئی ہے۔