وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں گندم سمیت دیگر اشیاء کی قیمتیں یکساں ہونی چاہئیں، اٹھارہویں ترمیم کے باعث ان معاملات میں مسائل کا سامنا ہے۔
اسلام آباد – (اے پی پی): آج وزیراعظم عمران خان نے سابق سفیروں اور تھنک ٹینک کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوتہائی اکثریت کے بغیر ہم آئین میں ترمیم نہیں کر سکتے، تذویراتی سمت کے حوالے سے ہم کلیئر ہیں، مسائل کو حل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات اور نشریات چوہدری فوادحسین ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور وزیراعظم کے معاونین خصوصی بھی موجود تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے کورونا وباء کا بہترین حکمت عملی سے مقابلہ کیا، کورونا کے بعد ہماری معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے، لاک ڈاؤن نہ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، کسی کو خوش کرنے کے بجائے اصلاحات کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہاکہ آج دنیا بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، ہر ملک نے اپنی آمدنی بڑھانے کیلئے یکسوئی سے محنت کی، پوری دنیا میں لاک ڈاؤن سے عام آدمی کی زندگی متاثر ہوئی ہے، چین نے کورونا پر بہترین انداز میں قابو پایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ سے ملاقات کا مقصد آپ کی آراء لینا ہے، آج دنیا بڑی تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان کا چین کا حالیہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا، ہماری معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور چینی قیادت نے اس پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغان عوام کوامدادکی فراہمی عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ہر کوئی افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے متفق ہے اور اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو امریکہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حالیہ دورے سے پاک چین تعلقات کو ایک نئی جہت ملی ہے، وزیراعظم
اپنے حالیہ دورہ چین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ میں نے بیجنگ کا کامیاب دورہ کیا جو دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے تعلقات کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمر پیوٹن سے دو سال قبل بشکیک میں ملاقات ہوئی،ملاقات کے دوران صدر پیوٹن نے کہا کہ روس میں اسلاموفوبیا کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چینی صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا ،2019ء میں کورونا آیا اور چین میں لاک ڈاؤن لگ گیا، لاک ڈاؤن کے بعد چینی صدر سے معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔انہوں نے کہا کہ چین میں 400 وزراء کی سطح کے لوگوں کا احتساب کیا گیا، احتساب کرنے پر چینی صدر کی شہرت میں اضافہ ہوا، چین میں فیصلہ ہونے کے بعد اس پر عمل درآمد ہوتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین نے انفراسٹرکچر بنا کر ہماری مدد کی ہے،ملک میں اشیا ءکی قیمتیں یکساں ہونی چاہئیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد بہت سارے مسائل کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ کورونا وباء کے دو سال بعد ملاقات کی، ان دو طرفہ ملاقاتوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو مزید تقویت بخشی،انہوں نے سی پیک منصوبوں پر سست رفتار کام کے تاثر کو مکمل طور پر رد کیا۔ وزیراعظم نے افغانستان کے بارے میں کہا کہ اس معاملے پر عالمی برادری کا اتفاق رائے ہے، یورپ اور افغانستان کی تمام پڑوسی ریاستوں نے وہاں انسانی بحران سے بچنے پر اتفاق کیا اور انہوں نے افغانوں کے اثاثوں کو بحال کرنے پر زور دیا ہے، امریکہ نے بھی صورتحال کو سمجھا ہے، سب کا اتفاق ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ افغانستان انتشار کا شکار نہ ہو۔
چینی حکومت کے کام کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب کوئی فیصلہ لیا گیا تو اس پر عمل درآمد کیا گیا لیکن پاکستان میں ان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز میں تمام رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کے دوران،چینی ہجوم نے پاکستانی دستے کی گرمجوشی سے حوصلہ افزائی کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کتنے گہرے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا نے دنیا کو تباہ کردیا ہے، اٹلی، سپین اور برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک نے مکمل لاک ڈاؤن کیا جس پر ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، سمارٹ لاک ڈاؤن کے فیصلہ کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ، جرمنی اور فرانس میں لوگ لاک ڈاؤن کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔