سابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ نے ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی ہے۔
آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سماعت کی تھی اور فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ بعد ازاں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا طویل عرصے تک کمیشن اور کورٹ کے سامنے تاخیری حربے استعمال کرتے رہے۔ درخواست گزار کا اپنا کنڈکٹ اس نااہلی کا باعث بنا ہے، وہی اس کا ذمہ دار ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ فیصل واوڈا نے دہری شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جمع کرانے سے بھی انکار کیا، یہ ان کی ذمہ داری تھی کہ سرٹیفکیٹ جمع کرا کے اپنی نیک نیتی ثابت کرتے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا نااہلی درخواست سے بچنے کیلئے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوئے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق فیصل واوڈا کا بطور رکن قومی اسمبلی مستعفی ہونے کا مقصد بھی نااہلی درخواست سے بچنا تھا، کمیشن کی تحقیقات اور فیصل واوڈا کے طرز عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ جمع کرایا گیا حلف نامہ جھوٹا تھا۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے دہری شہریت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 9 فروری 2022ء کو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کو تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے انہیں 2 ماہ میں تمام مراعات اور مالی مفادات واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔