اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عطا ربانی نے عصمت آدمی جی، تھیراپی کے طاہر ظہور کو کیس سے بری کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نور مقدم کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی گئی۔ تفصیلی فیصلہ کچھ دیر بعد میں آئے گا۔فیصلے میں عدالت نے تھراپی ورکس کے تمام ملازمین کو بری کردیا، جب کہ شریک ملزمان جمیل اور افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی۔
خیال رہے کہ پولیس نے ظاہر جعفر کو خون آلود قمیض میں سیکٹر ایف سیون اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کرکے آلۂ قتل بھی برآمد کیا تھا۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں قتل کا یہ مقدمہ چار ماہ آٹھ دن چلا، عدالت نے 22 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 28 سالہ نور مقدم کو گزشتہ سال عید الضحیٰ سے ایک روز قبل قتل کیا گیا تھا۔ وہ سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی تھی۔
گزشتہ سال 20 جولائی کو واردات ہونے کے بعد کیس کے ٹرائل کا اکتوبر میں آغاز ہوا جو 4 ماہ میں اختتام ہوا۔ 24 فروری کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اس کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنائے گی۔
عیدالضحیٰ سے ایک روز قبل 20 جولائی 2021 کو رات 10 بجے نور مقدم کے والد شوکت مقدم کو پولیس کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ ان کی بیٹی کا قتل ہو گیا ہے، وہ فوری تھانہ کوہسار پہنچیں۔ جہاں سے پولیس ان کو لے کر اسلام آباد کے ایف سیون فور میں ملک کے معروف بزنس مین ذاکر جعفر کے گھر لے گئی، جہاں نور مقدم کی سر کٹی ہوئی لاش کی شناخت کی گئی۔ پولیس نے موقع سے ہی ذاکر جعفر کے بیٹے ظاہر جعفر کو مبینہ طور پر آلۂ قتل سمیت گرفتار کر لیا تھا۔