پیکا آرڈیننس ڈریکونین قانون ہے، کیوں نا کالعدم قرار دیدیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

24  فروری‬‮  2022

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ پیکا ایک کالا قانون ہے، اختلاف کرنے والے حدف، کیوں نا سیکشن 20 کالعدم قرار دیدیں، سیاسی جماعتوں کی درخواستوں پر کارروائی نہیں کریں گے، اپوزیشن کی تو سینیٹ میں اکثریت ہے، اس کو مسترد کر سکتے ہیں۔

اسلام آبا د ہائیکوٹ میں  ایف آئی اے اختیارات اور پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک سیاسی ورکر نے پبلک آفس ہولڈر کے خلاف تقریر کی  اور6ماہ جیل میں رہا۔قانون پبلک آفس ہولڈرز کے تحفظ اور آزادی اظہار کو دبانے کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔ آرڈیننس کے ذریعے  ایکٹ کو مزید ڈریکونین بنا دیا گیا ہے واحد سوال یہ ہے کہ سیکشن 20 کو کیوں نہ کالعدم قرار دیا جائے؟

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ اگر حکومت کو پرائیویٹ لوگوں کی ہتک کا اتنا خیال ہے تو پبلک آفس ہولڈرز کو نکال دے۔مجھے چیف جسٹس ہوتے ہوئے تنقید سے نہیں گھبرانا چاہیے۔ہر پبلک آفس ہولڈر کی ساکھ اس کے فیصلوں اور اسکے اعمال سے ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت کافی عرصے سے اس معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہےسیاسی جماعتیں اور رہنما سوشل میڈیا پر ہونے والے اقدامات کے خود ذمہ دار ہیں۔ جب آپ خود یہ چاہتے ہیں تو پھر تنقید سے کیوں ڈرتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں سوشل میڈیا پر چلنے والی چیزوں کی ذمہ دار ہیں۔اداروں نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں۔اداروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کیوں ہونے چاہئیں۔پھر آپ اسی سوشل میڈیا کے خلاف قانون لے آتے ہیں۔یہی سیاسی جماعتیں اپنی سوشل میڈیا ٹیمز سے یہ سب کراتے ہیں۔پھر سوشل میڈیا پر الزام کیوں لگایا جا رہا ہے۔میرے خیال میں صرف جماعت اسلامی اس کا حصہ نہیں ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ پوری دنیا میں طے ہے کہ آزادی اظہار پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو سکتا۔اداروں کے بنیادی حقوق یا ساکھ نہیں ہوتی، وہ ہتک عزت میں کیسے آ سکتے ہیں۔ جس طرح لاہور سے دو صحافیوں کو اٹھایا گیا اسکی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔پھر آپ بیان حلفی دیں کہ ان آرڈیننسز کے تحت کارروائیاں نہیں کی جائیگی۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ دلائل کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس دوران ایف آئی اے کوئی گرفتاری نہیں کرے گا؟اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ اس سے متعلق آپ کا آرڈر موجود ہے اس میں توسیع کر دیں، اگر ایف آئی اے نے ایسا کیا تو میں کورٹ میں نہیں آؤں گا، پیکا ترمیمی آرڈیننس کے اثرات اور نتائج کو کابینہ ارکان سے ڈسکس کروں گا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس سے متعلق درخواستوں کی مزید سماعت 10 مارچ تک ملتوی کر دی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved