کیا آپ جانتے ہیں کہ یوکرین کبھی دنیا کی تیسری بڑی ایٹمی طاقت تھی، پھر ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ کیوں کیا گیا؟

25  فروری‬‮  2022

آج دنیا کی دوسری بڑی عسکری قوت روس سے نبردآزما فوجی طاقت کے لحاظ سے 22 ویں نمبر کا ملک یوکرین کبھی دنیا کی تیسری بڑی ایٹمی طاقت تھا۔

یوکرین 1991ء تک سوویت یونین کا حصہ تھا، بعد ازاں سوویت یونین سے متعدد ریاستوں کے الگ ہونے کے بعد یوکرین کے پاس بڑے پیمانے پر ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود تھا، جو سوویت یونین نے یوکرین  کی حدود میں محفوظ کر رکھے تھے۔ جوہری ہتھیاروں پر نظر رکھنے والی عالمی اداروں کے اعدادوشمار کے مطابق یوکرین کے پاس 90 کی دہائی میں جو ایٹمی ہتھیار موجود تھے اس کے حساب سے یوکرین دنیا کی تیسری بڑی ایٹمی طاقت تھی۔

سوویت یونین سے الگ ہونے کے بعد یوکرین نے ملک کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا۔ یوکرین نے یہ فیصلہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے دفاعی معاہدے کیساتھ مشروط طور کیا، جس کے تحت کسی بھی ملک کی جانب سے یوکرین پر جارحیت کی صورت میں امریکہ اور برطانیہ یوکرین کا دفاع کرنے کو پابند تھے، اس معاہدے کو بڈاپسٹ میمورڈم کہاجاتا ہے۔ لیکن 2014ء میں روس کے کریمیا پر حملے اور ابھی روس کے یوکرین پر حالیہ حملوں کے باوجود امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے یوکرین کو فوجی امداد نہیں بھیجی گئی۔  اسی لئے آج یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کا مغربی ممالک کیساتھ شکوہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس کیخلاف جنگ میں یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔

روس یوکرین کے حالیہ تنازع کے بعد دفاعی تجزیہ کاروں  کا کہنا ہے کہ یوکرین روس کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کر لے گا، لیکن یوکرین کی حکومت یہ ضرور سوچ رہی ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کے بعد انہیں امریکہ اور برطانیہ سے کیا ملا؟

عالمی دفاعی تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عین ممکن ہے کہ یوکرین بھی حالیہ کشیدگی میں کمی کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں شروع کر دے، جس سے جوہری ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ کا آغاز ہو جائے گا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved