طالبان کا بھوک، بے روزگاری سے نمٹنے کیلئے نیا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

24  اکتوبر‬‮  2021

افغانستان میں طالبان کی حکومت نے بے روزگاری اور بھوک سے نمٹنے کے لیے نیا پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت ہزاروں افراد کو کام کے بدلے گندم فراہم کرنے کی پیش کش کی جا رہی ہے۔

طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ اسکیم افغانستان بھر میں بڑے شہروں اور قصبوں میں شروع کی جائے گی اور صرف دارالحکومت میں 40 ہزار افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ بے روزگاری سے مقابلہ کرنے کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے اور مزدوروں کو سخت محنت کرنی چاہیے۔افغانستان پہلے ہی غربت، خشک سالی، بجلی کی بندش اور معاشی نظام کی ناکامی کا شکار ہے ۔

طالبان کا کام کے بدلے گندم کا فیصلہ مزدوروں کو ادائیگی نہیں بلکہ ان افراد کو ہدف بنایا گیا ہے جو اس وقت بے روزگار ہیں اور سردیوں کے دوران بھوک کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ دومہینے کے اس پروگرام میں 11 ہزار 600 ٹن گندم دارالحکومت میں تقسیم کی جائے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور امدادی گروپس نے خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں خشک سالی، نقدی اور خوراک کی کمی کی وجہ سے یہ تعداد بڑھتی ہوئی نظر آرہی ہے۔اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ افغانستان کی مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے اور طالبان کی کامیابی کے بعد اربوں ڈالر کے غیر ملکی عطیات کا اچانک خاتمہ اقوام متحدہ کے پروگراموں پر مزید دباؤ ڈال رہا ہے۔قبل ازیں اقوام متحدہ نے جنیوا میں ایک امدادی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا تاکہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے 60 کروڑ ڈالر سے زائد اکٹھا کیا جا سکے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved