سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف اپیل پر الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹس۔
سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی نااہلی کےخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف اپیل پر کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ بظاہر فیصل واوڈا نے جھوٹا بیان حلفی دیا ہے،انھوں نےاس کیس کو بہت لٹکایا۔جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی کیس غیرموثر کرنے کیلئے دیا تھا۔
فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ نااہلی سے بچنے کیلئے قانونی چارہ جوئی سب کاحق ہے، الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں، سزائے موت بھی ہائیکورٹ کی منظوری کے بغیر نہیں ہوتی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جعلی بیان حلفی دیا گیا ہے، فوری فیصلہ معطل نہیں کرسکتے۔وکیل فیصل واوڈا وسیم سجاد نے دلائل میں کہا کہ مارچ کو فیصل واوڈا کی نشست پر سینیٹ انتخاب کا شیڈول جاری ہو چکا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن فیصل واوڈا کیس کے حتمی فیصلے تک سینیٹ نشست پر کامیاب امیدوار کا نوٹیفیکیشن جاری نہ کرے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ غیر ملکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ بہت ضروری ہے،عدالت نے واضح کیا تھا کہ جھوٹے بیان حلفی کے نتائج بہت سنگین ہونگے، الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر اٹھایا گیا سوال اہم اور قابل غور ہے اور عدالت جائزہ لے گی کہ الیکشن کمیشن منتخب نمائندوں کو تاحیات نااہل کر سکتا ہے یا نہیں۔
وسیم سجاد نے استدعا کی کہ 9 مارچ کو فیصل واوڈا کی سیٹ پر سینیٹ کا ضمنی الیکشن ہے، اسے روکا جائے، مناسب ہوگا کہ اگرعدالت 9 مارچ سے پہلے کیس سن لے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فی الحال سکون کریں۔کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔