وزیراعظم عمران خان نے انڈسٹریل پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ حکومت میں آتے ہی بزنس کمیونٹی کو پیکج دینا چاہیئے تھا۔
لاہور میں انڈسٹریل پیکج سے متعلق تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں ہمیشہ سونے سے قبل اپنا کھیلا ہوا میچ دیکھا کرتا تھا جب تک اپنی غلطیاں نہ دیکھ لوں میں سوتا نہیں تھا۔انہوں نے کہا میں حکومت میں آکر بھی یہ ہی سوچتا تھا کہ مجھے کیا کرنا چاہیے تھا، مجھے سب سے بڑی چیز یہ کرنی چاہیے تھی کہ صنعتوں کو جو پیکج میں نے آج دیا ہے وہ حکومت کے آغاز میں دینا چاہیے تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی بھی ملک سبزیاں اور گندم بیچ کر ترقی نہیں کر سکتا، ملک صنعتوں کی مدد سے آگے بڑھتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ معیشت کومضبوط بنانا ہے ،اپنے پیروں پرکھڑا ہونے کی کوشش کرینگے، آزاد خارجہ پالیسی کے لیے مضبوط معیشت ضروری ہے، اِدھر اُدھر سے قرضے مانگنے والے ملک کی عزت نہیں ہوتی۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہمیں صرف انڈسٹریزکیلئے ایمنسٹی دینی چاہیےتھی، اوورسیزکومراعات دینے سے ترسیلات زرمیں ریکارڈ اضافہ ہوا، سرمایہ کاری پراوورسیزپاکستانیوں سے پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیزپاکستانیوں کے پلاٹ پرقبضے ہو جاتے تھے، اوورسیز پاکستانیوں کوسرمایہ کاری میں5سال ٹیکس کی چھوٹ ملےگی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے ڈالرزکی کمی ہوجاتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ گزشتہ حکومتیں معیشت درست کرنے میں ناکام رہیں، ماضی میں طویل المدتی منصوبے نہ ہونے سے معیشت کونقصان پہنچا، حکومت منافع کے خلاف پالیسیاں بنائے توسرمایہ کاری نہیں ہوتی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اوپن ایمنسٹی نہیں دینی چاہیےتھی، زرمبادلہ کےذخائرکم ہونےسےآئی ایم ایف کےپاس جاناپڑا، جوپیکج آج دیا وہ اقتدارمیں آتے ہی دے دینا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی کارکردگی کا تواترسے جائزہ لیتا رہتا ہوں، بدقسمتی سے70کی دہائی میں نیشنلائزیشن پالیسی سے صورتحال بدل گئی، 50 سال سے پہلےملک تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ ماضی میں کبھی ایکسپورٹ پرتوجہ نہیں دی گئی، ہمیں ایکسپورٹ انڈسٹریزپرپہلےتوجہ دینی چاہیے تھی، صنعتوں کی ترقی کے بغیرسرمایہ کاری نہیں ہوتی، منافع ہوگاتوسرمایہ کاربھی آئیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ آمدن میں اضافے کے بغیرملک ترقی نہیں کرتا، صنعتوں کی بحالی سے ملک ترقی کرتا ہے، حکومت میں آنے کے فوراً بعد کاروبارکیلئے پیکج دینا چاہیے تھا، سبزیاں اورگندم بیچ کرملک ترقی نہیں کرتی۔