ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رکن کا کہنا ہے کہ ایران میں سال 2020ء کے دوران 250 سے زائد افراد کو سزائے موت دی گئی، جس میں 4 بچے بھی شامل تھےجبکہ رواں سال اب تک 230 سزائے موت دی جاچکی ہیں جن میں 9 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے رکن جاوید رحمٰن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کو بتایا ہے کہ ایران سزائے موت پر خطرناک شرح سے عملدرآمد جاری رکھے ہوئے ہے اور سرکاری اعدادو شمار کی عدم موجودگی اور سزائے موت کے بارے میں شفافیت کی کمی کا مطلب ہے کہ یہ عمل جانچ پڑتال سے بچ جاتا ہے۔
Iran carries out secret executions ‘at alarming rate,’ says UN investigator https://t.co/QrqUAvP17F
— The Times of Israel (@TimesofIsrael) October 26, 2021
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران گزشتہ سال میں مشرق وسطیٰ کا سب سے زیادہ سزائے موت دینے والا ملک ہے جہاں مشرق وسطیٰ میں مجموعی طور پر دی جانے والی 493 سزاؤں میں سے نصف سے زائد سزائے موت دی گئیں، اس کے بعد مصر،عراق اور پھرسعودی عرب کا نمبر آتا ہے۔
یاد رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس میں چین کے اعداد و شمار کو شامل نہیں کیا گیا، جہاں میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاستی سطح پر خفیہ طریقے سے ہزاروں افراد کو سزائے موت دی گئی، اس کے علاوہ شام جیسے تنازعات میں گھرے چنددیگر ممالک کے اعدادوشمار کو بھی نظرانداز کر دیا گیا۔