اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کو توہین عدالت کیس میں جواب جمع کرانے کا آخری موقع دے دیا۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رانا شمیم توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ سابق چیف جج رانا شمیم سے عدالت نے شوکاز نوٹس پر آج جواب طلب کیا تھا لیکن رانا شمیم کی جانب سے جواب جمع نا ہو سکا۔
رانا شمیم اور ان کے وکیل لطیف آفریدی نے آج پھر کیس ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ وکیل بیماری کی وجہ سے جواب کا ڈرافٹ نہیں دیکھ سکے، لہذا جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت دیا جائے اور آج کیس ملتوی کی جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار پر رانا شمیم نے کہا میں نے بیان حلفی وکیل کو دیا ہے انکے جائزہ لینے کے بعد جمع کروا دونگا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ ایک لا افسر رہے ہیں، عدالت کے ساتھ ایسے نہ کریں، آپ نے بہت سنجیدہ الزامات لگائے جن کا آپ دفاع نہیں کر سکتے، آپ کارروائی آگے بڑھائیں یا پھر یہ عدالت کارروائی کریگی۔
رانا شمیم نے کہا میں نے بیان حلفی لیک نہیں کیا، نہیں معلوم انصار عباسی کو کیسے ملا، چیف جسٹس نے کہا آپ نے بیان حلفی لیک کرنے والوں کو نوٹس بھی نہیں بھیجا، جس پر رانا شمیم نے جواب دیا مجھے اگر معلوم ہو جائے کہ لیک کس نے کیا تو ان کو نوٹس بھیج دوں گا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ نے اب بتانا ہے کہ بیان حلفی کس طرح لیک ہوا، اگر آپ عدالتوں کے ساتھ اس طرح کریں گے تو یہ مناسب نہیں ہو گا، انٹراکورٹ اپیل دائر کر سکتے ہیں تو بیان حلفی کیوں جمع نہیں کروا سکتے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کو بیان حلفی جمع کرانے کیلئے 4 اپریل تک کا آخری موقع دیدیا