یوکرین نے روس کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے

8  مارچ‬‮  2022

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے اپنے دو بڑے فیصلے واپس لیتے ہوئے روس کیساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر نے اپنا سب سے بڑا فیصلہ واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین مغربی ممالک کے اتحاد نیٹو میں شمولیت کا مطالبہ نہیں کرے گا۔

یوکرینی صدر نے پیوٹن کا ایک اور بڑا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین آزادی کا اعلان کرنے والے اپنے دو علاقوں کی قانونی حیثیت پر بھی تسلیم کر لے گا، جنہیں روس آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین ایسے علاقے جہاں علیحدگی کی تحاریک چل رہی ہیں، ان پر بھی مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف ایسے علاقوں سے اپنی سیکیورٹی کی ضمانت چاہتے ہیں۔

ولادی میر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ہم سمجھ چکے ہیں کہ نیٹو اتحاد روس سے خوفزدہ ہے، وہ یوکرین کو اتحاد میں قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ اسی لئے میں کسی ایک ملک کا صدر رہنا گوارا نہیں کرتا جو کسی اتحاد میں شامل ہونے کیلئے بھیک مانگ رہا ہو۔

یاد رہے کہ 24 فروری 2022ء کو یوکرین پر حملے سے قبل روس نے یوکرین سے الگ ہونے والے علاقوں دونیتسک اور لوہانسک کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ روس کا مطالبہ تھا کہ ان علاقوں میں 2014ء سے لڑائی جاری ہے، جس کا اب اختتام ہونا چاہیے، اور یوکرین کو بھی انہیں آزاد ریاستیں تسلیم کرلینا چاہیے۔

روس کا یوکرین اور نیٹو ممالک سے سب سے بڑا مطالبہ یہ تھا کہ یوکرین کو مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو میں شامل نہ کیا جائے، اور خطے سے نیٹو ممالک کی فوجی سرگرمیاں ختم کی جائیں، کیونکہ اس سے روس کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ 24 فروی کو روس کے حملے کے بعد دونو ں ممالک میں مذاکرات کے 3 دور ہو چکے ہیں، جس کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved