اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلا ف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی ہے،جس پر جلد پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہونے کا امکان ہے اور اپوزیشن دعوی کر رہی ہے کہ حکومتی ارکان ہمیں ووٹ دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ اپوزیشن کی جانب سے 8 مارچ کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کے بعد حکومت کی طرف سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ جو بھی حکومتی رکن وزیرِاعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرے گا وہ فوری طور پر نااہل ہوجائے گا۔
جہاں تک نااہلی کی بات ہے، وہ تو درست ہے کیونکہ قومی اسمبلی میں چند آئینی معاملات پر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والا رکن نااہل ہوجائے گا، لیکن یہ نااہلی کس طرح ہوگی؟ اس میں کتنا عرصہ درکار ہوگا؟ اس کا طریقہ کار کیا ہے، اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی جارہی ہے۔
چونکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حال ہی میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے واضح طور پر کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے انفرادی طور پر کسی سے رابطہ نہیں کیا جائے گا، بلکہ حکومتی اتحادی سیاسی جماعتوں سے براہِ راست رابطہ کیا جائے گا۔
مولانا کی اس وضاحت کا مقصد یہی تھا کہ حکومتی ارکان کو توڑ کر فلور کراسنگ نہیں کرائی جائے گی، لیکن سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو واضح طور پر اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی حمایت اپنی جگہ لیکن انفرادی طور پر حکومتی ارکان کی حمایت کے بغیر یہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی نظر نہیں آرہی۔ یہی سبب ہے کہ حکومتی ارکان کو تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی صورت میں نااہلی کا پیغام دیا جارہا ہے۔