طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) سے اداروں کی کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہمیں کسی طرف سے کچھ کہا گیا ہے۔
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے اور دونوں ہی جانب سے اپنی کامیابی اور حریف کی ناکامی کے پیشگی دعوے کیے جارہے ہیں۔جمعے کی شام وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری ودیگر کی چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات کے بعد حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے حکومت اور ق لیگ کے مابین معاملات طے ہوگئے ہیں۔
تاہم ابھی حکومتی دعوے کی گونج کم بھی نہیں ہوئی تھی کہ ق لیگ نے اس حوالے سے بھرپور تردید کردی ہے۔ق لیگ کے رہنما طارق بشیر نے کہا کہ ہے حکومت سے ق لیگ کے معاملات طے ہونے کا حکومتی دعویٰ درست نہیں ہے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہمارے تحفظات تو ہیں، ہم نے لوگوں میں جانا ہے، 24 گھنٹے کے اندر اندر فیصلہ آجائے گا، چوہدری پرویز الہٰی جلد فیصلہ کرلیں گے۔اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی فیصلہ کرنا ہے، صوبے کی بہتری کے لئے فیصلہ کریں گے، ہم سے کسی نے بات نہیں کی کہ ووٹ دینا ہے یا نہیں دینا ہے، کیا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی اپنی تقریر میں اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں بہت کچھ کہا ہے ، صورت حال کسی بھی طرف جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز طارق بشیر چیمہ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں وزرا کی کمیٹی نے بتایا ہے کہ عثمان بزدار کو بدلنے پر وزیراعظم راضی ہوگئے ہیں، مگر کہا ہے کہ پہلے وفاق میں عدم اعتماد کا مرحلہ گزر جائے۔