الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کو خلاف قانون قرار دے دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کئے گئے حکمنامے کے مطابق سیکشن 181 اے الیکشن ایکٹ کی شق 233 سے براہ راست متصادم ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قانون میں ترمیم شفافیت اور تمام امیدواروں کو یکساں مواقع دینے کے خلاف ہے۔ حکم نامے میں الیکشن کمیشن نے وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، گورنرز کے انتخابی مہم چلانے پر پابندی کو برقرار رکھا ہے۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق وزیراعظم، اسپیکرز، وفاقی وزراء اور وزیراعظم کے مشیر بھی کوئی انتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے، جبکہ اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کو انتخابی مہم چلانے کی مشروط اجازت ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی مہم میں حصہ لینے والے اراکین پارلیمنٹ قواعدو ضوابط کے پابند ہونگے۔ اس رو سے منتخب بلدیاتی نمائندے بھی قواعدو ضوابط کے تحت انتخابی مہم میں حصہ لے سکیں گے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق کے مطابق الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے بعد سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی، انتخابی ضابطہ اخلاق بنانا الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے، حالیہ ترمیمی آرڈیننس الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جاری کیا گیا۔
یاد رہے کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس پر صدر مملکت نے گزشتہ ماہ 20 فروری کو دستخط کئے تھے، جس کے تحت تمام اسمبلیوں، سینیٹ اور مقامی حکومتوں کے اراکین کو الیکشن مہم کے دوران تقاریر کرنے اور پبلک آفس ہولڈر اور منتخب نمائندوں کو حلقوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔