جوہری مذاکرات سے پہلے امریکہ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دیں

30  اکتوبر‬‮  2021

امریکی وزارت خزانہ نے ایران کے ڈرون پروگرام پر پابندیاں عائد کر دیں امریکا نے کہا ایران کے اسلامی پاسداران انقلاب کور (آئی آر جی سی) کے ڈرون پروگرام خطے کےامن کے لیے خطرہ ہیں۔
امريکی محکمہ خزانہ نے ايران کی دو کمپنيوں اور چار شہریوں پر پابندياں عائد کر دی ہيں۔ ان پر شک ہے کہ وہ ايران کے ڈرون پروگرام کا حصہ ہيں۔واشنگٹن کی جانب سے یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ انہوں نے پاسداران انقلاب کی معاونت کی ہے۔ ایرانی ایلیٹ فورس کو امريکا نے دو سال قبل دہشتگرد تنظیم قرار دا تھا۔ واشنٹگن حکومت کا الزام ہے کہ مذکورہ افراد و کمپنيوں نے لبنانی شيعہ عسکری و سیاسی تنظيم حزب اللہ اور يمن ميں حوثی باغيوں کو ڈرون فراہم کيے۔ متاثرہ افراد اور کمپنياں امريکا کے ساتھ کوئی کاروبار نہيں کر پائيں گے اور امريکا ميں ان کے تمام اثاثے بھی منجمد کر ديے گئے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، پاسدارن انقلاب کی جانب سے ایرانی کی حمایت رکھنے والے گروہوں کو ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد فراہم کی گئی ہے، ان گروہوں کی جانب سے کچھ حملے امریکی فوجیوں پر بھی کیے گئے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے، ہم ایران کی دھمکی آمیز سرگرمیوں اور اس کے حامیوں کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔
ایران نے امریکا کی جانب سے عائد کی گئی ان پابندیوں کی مذمت کی ہے جب کہ اگلے ماہ ویانا میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا جائے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے، یہ ثابت ہو گیا ہے کہ بائیڈن ٹرمپ کی ہی پالیسیاں اپنا رہے ہیں۔
واشنگٹن کی جانب سے يہ قدم ايک ايسے موقع پر اٹھايا گیا ہے جب روم ميں جی ٹوئنٹی کے سربراہ اجلاس میں ايرانی جوہری ڈيل پر بھی شریک لیڈروں نے بات چيت بھی کی ہے۔ امريکی صدر جو بائيڈن فرانسیسی صدر سے ملاقات کر چکے ہیں اور وہ جرمن اور برطانوی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں ميں بھی ايرانی جوہری مذاکرات کو بات چیت کے ایجنڈے پر ہے۔ فريقين اس مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کی کوششوں ميں ہيں۔ ايران کی جانب سے جوہری مذاکرات کے اگلے دور میں شریک ہونے کا اعلان سامنے آ چکا ہے۔ مذاکرات کا نیا دور نومبر میں شروع ہو گا۔
چند دن قبل یورپی یونین کے نمائندے کا کہنا تھا کہ برسلز میں ایران اور عالمی طاقتیں 2015 کے جوہری معاہدے میں واپس آنے کا راستہ تلاش کر رہی ہیں، ان کی کوشش ہے کہ ویانا میں مذاکرات بحال کرنے لیے جلد از جلد تاریخ پر اتفاق ہوسکے۔
واضح رہے اپریل میں تہران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے میں واپس آنے کے لیے گفتگو کا آغاز ہوا تھا، جس سے تین سال قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دستبردار ہوگئے تھے اور ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved