موسمیاتی تبدیلی سے موثر طور پر نمٹنے کیلئے فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی شمولیت ضروری ہے، نیلوفر بختیار

15  مارچ‬‮  2022

اقوام متحدہ کے  صنفی مساوات کے فروغ  اور خواتین کو بااختیار بنانے  کیلئے قائم عالمی بین الحکومتی  ادارہ کمیشن  آن سٹیٹس آف ویمن کے 66ویں سیشن کو  پاکستانی  مندوب و پاکستان کے نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے اقوام متحدہ  کو بتایا کہ کہ پاکستان نےموسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے پالیسی سازی کے عمل میں خواتین کی شمولیت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے،حکومت پاکستان کی پالیسیاں موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے خواتین کو لاحق خطرات کو تسلیم کرتی ہیں اور اس بات کا ادراک بھی رکھتی ہیں کہ انہیں ان کی پیداواری، تولیدی اور نگہداشت کے کردار میں کس طرح سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں۔

اقوام متحدہ – (اے پی پی): نیلوفر بختیار نے اقوام متحدہ  کو بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی ہمارے دور کے سب سے اہم  مسائل میں سے ایک ہے کیونکہ اس سے تمام ریاستوں، لوگوں اور معاشروں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری آب و ہوا کی پالیسیاں خواتین کی حالات اور صنفی تفریق پر توجہ دے رہی ہیں جو آب و ہوا کی تبدیلی  کے باعث سے ابھرتے ہیں اور خواتین اور مرد حضرات کو زندگی کے مختلف ادوار اور شعبوں میں بڑے پیمانے  پر تجربات کا سامنا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی خواتین زندگی کے تمام شعبوں میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خواتین کے حقوق کی تحریک میں   بہت مضبوط اور شاندارتاریخ کا حامل ہے۔ پاکستان  کی آزادی کے 7 سال بعد جس میں پاکستانی خواتین نے اہم کردار ادا کیا، پاکستان کی پہلی خاتون گورنر، بیگم رعنا لیاقت علی خان؛ 1965 میں محترمہ فاطمہ جناح نے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور 1988 میں بے نظیر بھٹو دنیا کی پہلی مسلم خاتون وزیر اعظم بنیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے 2002 میں پارلیمنٹ میں خواتین کے لیے 17فیصد اور  نچلی سطح پر 33فیصد سیٹیں مختص کیں۔ 2005میں پاکستان  کے سٹیٹ بینک کی پہلی خاتون گورنر بنیں،پاک فوج میں 5خواتین میجر جنرل ہیں اور تھری سٹار  خواتین جنرل بھی ہےاور اب حال ہی میں پاکستان سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج نامزد کی گئی۔

پاکستانی  مندوب  نے کہا کہ  کاروباری دنیا، فٹ بال، تیراکی، کوہ پیمائی، جنگجو پائلٹس  یہاں تک   زندگی کے ہر شعبے  میں خواتین پاکستان کا نام روشن کر رہی ہیں۔  نیلوفر بختیار نے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کاربن کا اخراج سب سے کم ہے جو کہ موسمیاتی تبدیلی میں عملی طور پر کچھ بھی حصہ نہیں ڈالتا لیکن پھر بھی   پاکستان  موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جس کے معیشت، زندگیوں اور لوگوں کی زریعہ معاش  کے لیے تباہ کن نتائج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سےوزیراعظم عمران خان کا ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ حکومت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پرعزم  ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کلیدی شعبوں، بنیادی طور پر زراعت، معیشت، جنگلات اور حیاتیاتی تنوع، ساحلی انتظام، توانائی اور نقل و حمل میں صنفی نقطہ نظر کو مکمل طور پر مربوط کر رہے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے موثر طور پر نمٹنے  کے لیے  فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی شمولیت  اہم ہے کیونکہ وہ خاص طور پر مقامی سطح پر منفرد علم اور تجربہ رکھتی ہیں۔

پاکستانی ڈیلیگیٹ نیلوفر بختیار نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو اپنی آبادیوں بالخصوص خواتین پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مالی وسائل کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں عالمی برادری کو موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے تباہ کن اثرات سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے  پروگراموں اور منصوبوں کو فنڈ زدینے کے لیے میکانزم تیار کرنا چاہیے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved