وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت نے مسترد کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں منگل کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کا اجلاس سینیٹرعرفان صدیقی کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کے بل پر بحث کی گئی۔
بل پر بحث میں چیئرمین کمیٹی عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس ریاست کی ملکیت ہے، یہاں تعلیمی ادارے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ ریڈ زون میں تعلیمی ادارہ بنانا سیکیورٹی رسک ثابت ہوسکتا ہے، تعلیمی ادارہ بنانا ہے تو پھر باقی ادارے بند کر دیں۔
سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ میں وزیراعلیٰ اور گورنر ہاؤسز کو ایک مقروض ملک کیلئے بوجھ سمجھتا ہوں، لیکن پہلے ہی یونیورسٹیاں بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں، وسائل کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے نہیں استعمال کرنا چاہیے۔
بعدازاں بل پر ووٹنگ کی گئی جس میں دو ممبران کے مقابلے میں پانچ نے بل کی مخالفت کی، جبکہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
پارلیمنٹ کے قواعدوضوابط کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے بل مسترد ہونے کے بعد یہ بل سینیٹ سے دوبارہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ بھجوایا جائے گا۔ حکومت اب اس بل کی منظوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر لے سکتی ہے۔