پرویزالہٰی نے کہاہے کی پی ٹی آئی کے 12 ارکان اپوزیشن کی سیف کسٹڈی میں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ کل والے بیان پر قائم ہوں، وزیراعظم عمران خان رابطہ نہیں کرتے، 12 بندے پی ٹی آئی کے ہم سے بھی ملے تھے لیکن ان کا پتا نہیں چل رہا کدھر ہیں، تحریک انصاف کے 12 ارکان اپوزیشن کی سیف کسٹڈی میں ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ہمارے نمبرز شامل ہوں گے تو اپوزیشن کی پوزیشن بہتر بنے گی، ہم اتحادی جماعتیں 17 لوگ ہیں، اچھا خاصا نمبر ہے، 12 بندے پی ٹی آئی کے ہم سے بھی ملے تھے لیکن ان کا پتا نہیں چل رہا کدھر ہیں، وہ بندے اپوزیشن کے پاس محفوظ ہیں۔
جہانگیر ترین گروپ آج بھی مائنس بزدار کی بات کر رہا ہے، یہ باتیں تو پی ٹی آئی کے سارے لوگ کہہ رہے ہیں، عثمان بزدار کے والد ہماری پارٹی میں تھے، بڑی تگ و دو کے بعد تحصیل ناظم بنوایا تھا، بزدار کے والد کہتے تھے اس کوسمجھ نہیں آئی آپ نے ساتھ لیکر چلنا ہے، عثمان بزدار سے رشتہ ختم نہیں ہوا، ان کو سمجھا سکتے ہیں اگر وہ خود ہی ٹکر ماریں گے تو پھرسمجھانے کا فائدہ نہیں ہوگا۔
اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے عمل کو وسیع کیا ہے، ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا جس سے پی ٹی آئی کو نقصان ہو، آصف زرداری کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ابھی وقت ہے، مشاورت کا عمل جاری ہے، وزارت اعلیٰ کی پیشکش توہوتی رہی ہے، شہبازشریف، مولانا فضل الرحمان نے بھی یہی بات کی تھی، عمران خان نے گھر آکر کسی چیز کا ذکر نہیں کیا تھا، عمران خان چودھری شجاعت کی خیریت دریافت کرنے آئے تھے، ہم نے عمران خان کو کوئی ڈیمانڈ نہیں کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم رابطہ نہیں کرتے، کل رات پرویز خٹک نے مونس الہیٰ سے بات کی تھی، پرویزخٹک، اسدعمر، اسد قیصر سے رابطہ رہتا ہے، شہباز شریف سے فون پر بات ہوئی تھی، ابھی ملاقات نہیں ہوئی، نیب نے مونس الٰہی کو کلیئر قرار دیا، پی ٹی آئی کے ترجمان آف دی ریکارڈ کہتے ہیں ان کے پاس نیب، ایف آئی اے ہے، باپ پارٹی اور ایم کیوایم کا جھکاؤ فی الحال اپوزیشن کی طرف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل والے بیان پر قائم ہوں، نئے فیصلے کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے، وزیراعظم نے گھر آکر کوئی بات ہی نہیں کی، جب کوئی بات ہی نہیں کرے گا تو پھرخود ہی اندازہ لگا لیں، قصور اتحادیوں کا تو نہیں ہے، پی ٹی آئی کی ٹکٹ والے ممبران پر ووٹ دینے کے بعد ایکشن لیا جاسکتا ہے، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ کسی ممبر کو ووٹ دینے سے روکا جائے۔