سردیوں کا آغاز ہوتے ہی لاہورسمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں اسموگ شدت اختیار کر گئی ہے جب کہ لاہور آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آ گیا۔
غیرملکی ادارے کی طرف سے جاری ڈیٹاکے مطابق لاہور میں فضائی آلودگی کی اوسط شرح 306 تک پہنچ گئی جس کے ساتھ یہ دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا ہے۔ دہلی دوسرے، ممبئی تیسرے نمبر پر ہے۔ گزشتہ روز لاہور کے مختلف علاقوں میں ائیرکوالٹی انڈیکس 397 تک ریکارڈ کیا گیا۔لاہور کے علیحدہ علیحدہ علاقوں میں بدتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا، کوٹ لکھپت (صنعتی علاقہ) 500 سے تجاوز کر گیا، فتح گڑھ جہاں زیادہ تر اسٹیل پگھلانے والی صنعت قائم ہیں میں اسکور 400 کے قریب رہا اور رائیونڈ جو نسبتاً سرسبز علاقہ ہے، میں اے کیو آئی 403 پر ہے۔
محکمہ ماحولیات کے ایک عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ جو چیز اس معاملے کو خطرناک بناتی ہے وہ یہ ہے کہ پیر کے روز یہ اسموگ نہیں تھی، یہ خالص آلودگی تھی۔اسموگ اس وقت ہوتی ہے جب دھواں دھند کے ساتھ مل جاتا ہے، پیر کے روز شہر میں نمی کی سطح 60 فیصد تھی اور اس سطح پر دھند نہیں بنتی، پیر کی دھند نے آنکھوں میں کوئی جلن پیدا نہیں کی، جس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ اسموگ نہیں تھی، اس کا مطلب ہے کہ یہ خالص آلودگی تھی۔
محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے ڈائریکٹرنسیم الرحمن نے بتایا کہ آلودہ فضا دمہ کے مریضوں کیلیے سانس لینے میں تکلیف کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ دل کے مریضوں، بچوں اور بوڑھوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ دھندمیں زہریلے مرکبات شامل ہونے کوسموگ کہتے ہیں جس سے آنکھوں میں چبھن یاجلن ہوتی ہے۔