سابق وزیراعظم نے نیب کے تیسرے ترمیمی آرڈیننس پر ردعمل میں کہا ہے کہ حکومت صاف کہہ دے کہ نیب کا تیسرا ترمیمی آرڈیننس 2021ء صرف مسلم لیگ ن کیلئے ہے ۔
آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نئےنیب آرڈیننس کےتحت صدرمملکت کسی وقت بھی چیئرمین نیب کونکال سکتےہیں، یعنی کہ حکومت جتنی بھی چوری کرلےاسےمعافی ہے، یہ صرف ایک آرڈیننس کی مارہیں۔ ہمارا شروع سے ہی یہی موقف تھا کہ یہ آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت 10 منٹ میں آرڈیننس بنا کر لے آتی ہے، یہ طریق کار حکومت کیلئے مشکلات پیداکرے گا، قانون سے نہ کھیلیں۔ 6 اکتوبر کو جاری کئے گئے نیب آرڈیننس کے بعد 1 نومبر 2021ء کو نیا آرڈیننس جاری کر دیا جاتا ہے جس کا اطلاق پچھلے جاری کئے گئے آرڈیننس کی تاریخ سے ہوتا ہے۔ اس حکومت کی ااور ان کے وزراء کی یہ حالت ہے کہ انہیں قانون بنانا نہیں آتا۔
پیر پکڑ کر کالعدم تنظیم سے معافیاں مانگی گئیں
سابق وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ کالعدم تنظیم کے ساتھ کیا جانے والا معاہدہ سامنے لایا جائے، ان کا کہنا تھا کہ پہلے ایک جماعت کو کالعدم قرار دیا، پھر اپنی جانب سے ہی کالعدم کی گئی جماعت کے پیر پکڑ کر معافیاں مانگی گئیں۔
حکومت کی کرپشن عوام کے گھروں تک پہنچ گئی
ملک میں جاری مہنگائی کی لہر پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی سے عوام پریشان ہیں۔ ہرطرف مسائل ہی مسائل ہیں ، حکومت کیا کررہی ہے، حکومت کی کرپشن عوام کےگھروں تک پہنچ گئی۔ 120 روپے کلوچینی میں سے 70 عمران خان اوروزراکی جیب میں جارہےہیں۔ براڈشیٹ میں کس نےکس کوپیسےدئیے،کوئی نہیں جانتا۔ انہوں نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹراورملازمین کٹہرےمیں آئیں گے۔