چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ تمام اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے، بہتر ہوگا کہ اسمبلی کی جنگ اسمبلی کے اندر لڑی جائے۔
سپریم کورٹ میں سیاسی تصادم روکنے سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہے کہ کسی ایونٹ کی وجہ سے کوئی ووٹ ڈالنے سے محروم نہ ہو، ووٹ ڈالنا ارکان کا آئینی حق ہے۔
وکیل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ رولز کے مطابق 25 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہوگی، تحریک عدم اعتماد پر فیصلے تک اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوسکتا، رول 37 کی خلاف ورزی صرف بے ضابطگی نہیں ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تمام اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے، بہتر ہوگا کہ اسمبلی کی جنگ اسمبلی کے اندر لڑی جائے، عدالت نے دیکھنا ہے کہ کسی کے حقوق متاثر نہ ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی عمل میں مداخلت نہیں کریں گے، سپریم کورٹ نے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے، عدالت ابھی تک اسمبلی کارروائی میں مداخلت پر قائل نہیں ہوئی، عدالت صرف چاہتی ہے کہ کسی کے ووٹ کا حق متاثر نہ ہو، یہ تمام نقاط اسپیکر کے سامنے اٹھائے جاسکتے ہیں۔دورانِ سماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے خلاف آئین کام کرنے پر اسپیکر کے خلاف سنگین غداری کی کارروائی کی استدعا کردی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس پر پہلے آرٹیکل 6 لگایا گیا پہلے اس پر تو عملدرآمد کرالیں۔صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ ہم اٹارنی جنرل کی موجودگی کا فائدہ اٹھاکر آرٹیکل 6 کارروائی شروع کرنے کا کہہ دیتے ہیں۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک صاحب آپ بیٹھ جائیں ہم آپ کو بعد میں سن لیتے ہیں۔ کورٹ میں لوگ بہت زیادہ ہیں کچھ لوگ باہر چلے جائیں۔ کمرہ عدالت کے باہر کیس سننے کا انتظام کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو گیلری میں بھجوا دیتے ہیں۔وکیل سپریم کورٹ بار نے کہا کہ رولز کے مطابق 25 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہوگی۔ تحریک عدم اعتماد پر فیصلے تک اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوسکتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تمام اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے۔ بہتر ہوگا کہ اسمبلی کی جنگ اسمبلی کے اندر لڑی جائے۔ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کسی کے حقوق متاثر نہ ہوں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 24 مارچ جمعرات تک ملتوی کردی۔