مسئلہ کشمیر پر جو پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک کا موقف ہے، وہی ہمارا موقف ہے، چین

22  مارچ‬‮  2022

چینی وزیر خارجہ اور سٹیٹ قونصلر وانگ ژی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے متعلق جو پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک کا موقف ہے، وہی ہمارا موقف ہے۔

اسلام آباد – (اے پی پی): چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ چین اتحاد و تعاون، عالمی تعلقات میں کثیر جہتی اور جمہوریت کے فروغ کیلئے اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے یہ بات منگل کو یہاں 48 ویں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین اسلامی ممالک کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کیلئے تیار ہے، ہم اتحاد اور تعاون اور ترقی میں شراکت دار ہوں گے، ہمیں محفوظ اور مستحکم شراکت داری کی ضرورت ہے، یہ پہلی بار ہے کہ چین کا وزیر خارجہ اسلامی تعاون تنظیم کی وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس میں شریک ہے جس سے چین اور اسلامی دنیا کی مضبوط تبادلوں اور تعاون کی خواہش کا اظہار ہوتا ہے اور اس سے دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت ملے گی۔

متنازع مسائل کیلئے اسلامی ممالک سے تعاون جاری کھیں گے

چینی وزیر خارجہ  نے کہا کہ چین کثیر جہتی دنیا، عالمی تعلقات میں جمہوریت اور انسانی تہذیبوں میں تنوع کے فروغ کیلئے اسلامی ممالک سے مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کیلئے معاشرے کی تشکیل کیلئے انتھک کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متنازعہ مسائل کے حل کیلئے اسلامی دانشمندی پر عمل کیلئے اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے، ہم امن و استحکام کے فروغ کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ چین فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور تنازعہ فلسطین کے جامع اور فوری دو ریاستی حل کی بنیاد پر جلد بااختیار اور نمائندہ عالمی امن کانفرنس بلانے کی حمایت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین افغان عوام کی خواہش کا احترام کرتا ہے اور افغانستان کی جامع حکومت اور بہترین نظم و نسق کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں ہم نے تمام اسلامی ممالک کے مطالبہ کو سنا ہے، چین کی بھی یہی خواہش ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی، جنگ کے خاتمہ اور امن کیلئے امن مذاکرات جاری رکھنے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر خطوں اور ممالک کے قانونی حقوق اور مفادات کو نقصان سے بچانے کیلئے یوکرین بحران پر تخریب کاری اور انسانی المیہ سے بچنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چین اسلامی دنیا کو ویکسین کی 300 ملین خوراکیں فراہم کرے گا۔اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون اور عالمی ترقیاتی انیشی ایٹیو کے دو اقدامات کے مشترکہ نفاذ کے ساتھ چین جنوب، جنوب تعاون کے رجحان کی قیادت کرے گا۔

چین کو قانونی حیثیت دلوانے کیلئے اقوام متحدہ میں مسلم ممالک کا کردار کبھی نہیں بھولیں گے

وانگ ژی نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران چین اور مسلم دنیا نے ہمیشہ ایک دوسرے پر اعتماد اور احترام کیا ہے اور ایک دوسرے کے بنیادی تحفظات کی حمایت کی ہے، ہم کبھی نہیں بھولیں گے کہ الجزائر اور دیگر ممالک نے چین کو اقوام متحدہ میں اس کی قانونی حیثیت بحال کرنے میں مدد کیلئے مشترکہ طور پر ایک قرارداد پیش کی اور تقریباً 30 اسلامی ممالک نے اس کی بھرپور حمایت کی۔ اسی طرح چین نے فلسطین کے مسئلہ کی حمایت میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی اور نہ ہی غیر حاضر رہا، یہ مسئلہ عالم اسلام کے لئے سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا پھیلنے کے بعد اسلامی ممالک نے فوری طور پر چین کو اپنی مدد کی پیشکش کی اور چین نے 50 اسلامی ممالک کو ویکسین کی1.3 ارب خوراکیں بروقت فراہم کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج تک چین نے 54 اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کئے ہیں اور 400 ارب ڈالر کے تقریباً 600 بڑے منصوبے مکمل کئے ہیں جس سے فریقین کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔

دہشت گردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑنا چاہیے

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چینی تہذیب اور اسلامی تہذیب نے تاریخ میں انسانی تہذیب میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، جدید دور میں ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے، اب وہ ترقی اور بحالی کی شاہراہ پر ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں تہذیبوں کے درمیان مساوی بات چیت، تبادلے اور ایک دوسرے سے سیکھنے اور دانشمندی حاصل کرنے کی بھرپور وکالت کرنی چاہئے اور مشترکہ طور پر امتیازی سلوک اور تہذیبوں کے تصادم کے خلاف مزاحمت کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا موضوع دنیا کے بیشتر ممالک کی مشترکہ خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی تجربات سے سیکھنے کی حمایت اور ”تہذیبوں کی برتری”کے نظریہ، ”تہذیبوں کے تصادم”کے نظریہ اور غیر مغربی تہذیبوں کو مسخ کرنے اور داغدار کرنے کی تجویز کی مخالفت کی۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی اور تخریب کاری کے خلاف تعاون کو فروغ دینے، انسداد دہشت گردی میں ”دوہرے معیارات” کو مسترد کرنے اور دہشت گردی کو کسی خاص نسلی گروہ یا مذہب سے جوڑنے کی مخالفت کرنے پر بھی زور دیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved