آج نور مقدم کیس کی سماعت کے دوران نازیبا الفاظ کا استعمال اور شور شرابہ کرنے پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں آج مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام ملزمان پیش ہوئے، جب کارروائی کا آغاز ہوا تو دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے کئی بار اجازت کے بغیر کچھ بولنا شروع کر دیا۔ ظاہر جعفر کمرہ عدالت میں شور کرتا رہا اور حمزہ کا نام پکار کے کہتا رہا کہ یہ میری عدالت ہے، مجھے کچھ کہنا ہے۔ ظاہر جعفر کی غیر معقول حرکتوں کی وجہ سے پولیس اسے کمرہ عدالت سے باہر لے کر جانے لگی تو اس نے کہا کہ میں نےعدالت کو اور جج کو کچھ کہنا ہے۔ جب پولیس نے اسے باہر لے جانے کیلئے زبردستی کی تو اس نے چیخنا شروع کر دیا اور دروازے کے پیچھے کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ مجھے کچھ نہ کہیں میں اب نہیں بولوں گا۔
اس کے بعد جب عدالت میں جرح کا عمل شروع ہوا تو ملزم ظاہر جعفر نے پھر بولنا شروع کر دیا اور کہنے لگا کہ پردے کے پیچھے کیا ہے، ملزم ظاہر جعفر پھر اونچی آواز میں کہنے لگ گیا کہ میری فیملی اس کورٹ روم میں میرا انتظار کر رہی ہے۔
ظاہر جعفر کی حرکتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےسیشن کورٹ کے جج عطا ربانی نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزم ڈرامے کر رہا ہے اسے باہر نکالیں، جب پولیس نے ظاہر جعفر کو نکالنے کی کوشش کی تو اس نے انسپکٹر مصطفی کیانی کے ساتھ دست و گریبان ہونے کی کوشش کی، یہ منظر دیکھ کر مزید پولیس اہلکاروں نے مل کر ملزم ظاہر جعفر کو گھسیٹ کر کمرہ عدالت سے باہر نکا ل دیا۔
آج کی کارروائی
آج نقشہ نویس عامر شہزاد پر ظاہر جعفر کے والدذاکر جعفر کے وکیل کی جرح نہ ہو سکی اور جونیئر وکیل نے کہا کہ جب ایڈووکیٹ بشارت اللہ آئیں گے تو جرح کریں گے جبکہ باقی ملزمان کے وکلاء نے نقشہ نویس پر جرح مکمل کر لی۔
سماعت ملتوی کرنے سے قبل سیشن کورٹ کے جج عطا ربانی نے مرکزی ملزم ظاہر جعفرکی والدہ عصمت آدم جی کو کٹہرے میں طلب کیا، انہوں نے کہا کہ آپ اپنے بچے کو سمجھائیں کہ وہ کمرہ عدالت میں کیا کہہ رہا ہے۔ اس پر ظاہر جعفر کی والدہ کا کہنا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس کی حالت کیا ہے؟ اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ ہم اس کا علاج کرالیتے ہیں، اس پر سیشن کورٹ کے جج عطا ربانی نے کہا کہ آپ اسے آرام سے سمجھائیں۔
اس کے بعد عدالت نے ڈاکٹر، کرائم سین انچارج اور دو برآمدگی کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی۔