انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی ایم کے رہنماء علی وزیر سمیت 10 افراد پر ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت اور نفرت انگیز تقریر کے کیس میں فرد جرم عائد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے 6 دسمبر 2020ء کو کراچی کےعلاقے سہراب گوٹھ میں پی ٹی ایم کی ریلی سے خطاب کے دوران عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے اور سیکیورٹی فورسز پر توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کے الزام پر علی وزیر اور پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین، رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ، محمد شفیع اور ہدایت اللہ پشتین سمیت پی ٹی ایم کےکئی ارکان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ ریاست کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120 بی، 153 اے، 505 (2)، 188 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔
آج انسداد دہشت گردی عدالت کے کارروائی کے بعد عدالت نے علی وزیر اور نوراللہ ترین، بصیراللہ، احسان اللہ، محمد شیر، جاوید رحیم،، شیر ایوب خان، محمد طاہر عرف قاضی طاہر، ابراہیم خان، نعمت اللہ عرف عادل شاہ اور محمد سرور پر فرد جرم عائد کردی۔
عدالت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ تقریروں کا ترجمہ کرنے سےانکشاف ہوا کہ وہ نفرت انگیز، مسلح فورسز، سول فورسز، پاکستان کے اداروں اور ریاست پاکستان کے خلاف تھیں، جن کا مقصد ریاست کے خلاف سازش کرنا، مختلف گروپس کےدرمیان نفرت اور امتیاز بڑھانا، نسلی فسادات کروانا اور پاکستان کے خلاف جنگ شروع کرنا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے منظور پشتین، محسن داوڑ اور دیگر دو افراد کو مفرور قرار دیا تھا۔
تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کارروائی کا سامنا کرنے کا اعلان کیا ہے۔