رکن پارلیمان کا ووٹ انفرادی حق ہے سیاسی جماعت کا نہیں، سپریم کورٹ بارکاجواب

24  مارچ‬‮  2022

سپریم کورٹ بار نے صدارتی ریفرنس پر جواب جمع کروا دیا ہے جس میں کہا گیا کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ ڈالنا رکن پارلیمنٹ کا انفرادی حق ہے۔

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس اور تحریک عدم اعتماد کے دن تصادم روکنے کی بار کونسل کی درخواست پر سماعت آج دوپہر ایک بجے ہو گی۔سپریم کورٹ بار اور جے یو آئی  نے صدارتی ریفرنس کا تحریری جواب جمع کرا دیا۔سپریم کورٹ بار نے جواب میں کہا کہ آرٹیکل 95 کے تحت ڈالا گیا ہر ووٹ گنتی میں شمار ہوتا ہے، ہر رکن قومی اسمبلی اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے میں خودمختار ہے۔

جواب میں کہا گیا کہ کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جاسکتا، عوام اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے نظام حکومت چلاتے ہیں۔ آرٹیکل 63 کے تحت کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے پہلے نہیں روکا جاسکتا، آرٹیکل 63 اے میں پارٹی ڈائریکشن کیخلاف ووٹ ڈالنے پر کوئی نااہلی نہیں۔

جے یو آئی (ف) نے صدارتی ریفرنس پر جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جس میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی میں پارٹی الیکشن نہیں ہوئے،جماعت سلیکٹڈ عہدیدار چلا رہے ہیں اور یہ سلیکٹڈ عہدیدار آرٹیکل 63 اے کے تحت ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کی ہدایت نہیں کرسکتے۔جے یو آئی (ف) نے اپنے جواب میں کہا کہ اسپیکر کو اراکین کے ووٹ مسترد کرنے کا اختیار نہیں دیاجا سکتا اور لازمی نہیں کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلے ہی ریفرنس پر رائے دی جائے،اگر کسی رکن کے خلاف نااہلی کا کیس بنا تو سپریم کورٹ تک معاملہ آنا ہی ہے۔جے یو آئی (ف) کے جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے پہلے رائے دی توالیکشن کمیشن کا فورم غیرمؤثرہوجائے گا۔ جے یو آئی نے آرٹیکل 63 اے کو غیر جمہوری قرار دے دیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved