پیکا آرڈنینس آئین کے خلاف جاری ہوا،کیوں نا آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے؟، جسٹس اطہر من اللّٰہ

25  مارچ‬‮  2022

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا آرڈنینس آئین کے خلاف جاری ہوا،کیوں نا آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے؟۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے پیکا ترمیمی آرڈنینس کیخلاف صحافتی تنظیموں، وکلاء اور دیگر کی درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ یہاں تین سوالات ہیں، پہلا سوال آرڈی نینس بظاہرآئین کے آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی میں جاری ہوا۔ پیکا سیکشن 20کا غلط استعمال ہورہا ہے۔ پولیٹیکل مباحثوں کو ختم کرنے کے لیے یہ اختیار مسلسل غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ تہمت لگانے کیلئے قانون پہلے سے ہے، پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) میں تہمت لگانے کے جرم کی سزا موجود ہے۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ بتائیں نا اس کے لیے کون سا قانون موجود ہے؟ اس پر قاسم ودود نے جواب دیا کہ پی پی سی کی سیکشن 496 سی اس متعلق موجود ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اس جرم کی سزا 5 سال ہے جسکا اطلاق سوشل میڈیا پر تہمت لگانے والے پر بھی ہوگا،پبلک آفس ہولڈر کے لیے تو معیارات مختلف ہیں،پبلک آفس ہولڈر تو خود کو پبلک سروس کے لیے پیش کرتا ہے۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ایف آئی اے نے جو رپورٹس دیں وہ تو انٹرنیٹ پر صحافیوں کی سرویلنس کر رہے ہیں؟، کسی بھی جمہوری ملک میں سیلف سینسر شپ کیسے ہو سکتی ہے؟آرڈ یننس لانے میں کیا عجلت تھی؟ کیوں نا آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے؟۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس موقع پر کہا کہ دلائل شروع کریں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اٹارنی جنرل نے دلائل دینا تھے مگر ابھی انہوں نے صدارتی ریفرنس پر دلائل دینے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ فریڈم آف پریس میں ہمارے ہاں پچھلے دس پندرہ سال میں بہتری آئی، پیکا ترمیمی آرڈیننس پریس سے متعلق نہیں سوشل میڈیا سےمتعلق ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بہتری نہیں آئی ہم واپس پیچھے جا رہے ہیں، سوشل میڈیا کا غلط استعمال تو سیاسی جماعتیں کر رہی ہیں، پہلے مطمئن کریں صدر کے پاس ایسا آرڈیننس لانے کا اختیار تھا؟ ہتک عزت کے قوانین تو پہلے سے بھی موجود تھے ، آپ نے ایف آئی اے کو اختیار دے دیا کہ اس پر گرفتار کر لیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ کو آخری موقع دے رہے ہیں، پیر کو دلائل دیں، بتائیں کہ ہتک عزت کو فوجداری کیوں بنایا جائے؟۔عدالت نے پیکا ترمیمی آرڈی نینس کے خلاف درخواستوں پر سماعت 30 مارچ تک ملتوی کردی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved