حکومت نے امریکی افواج کو ملک میں فوجی اڈہ دینے یا مستقبل میں ایسے کسی ارادے کی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان میں امریکی فوج کے پاس کوئی فضائی اڈہ نہیں ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے جس سے امریکی فوج کو اڈے دیے جائیں، اس بارے کوئی بھی قیاس آرائی بے بنیاد ہیں جس سے گریز کیا جانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ایئر لائنز آف کمیونی کیشن اور گراؤنڈ لائنز آف کمیونی کیشن کے حوالے سے سال 2001ء سے تعاون کا فریم ورک موجود ہے لیکن ااس سلسلے میں کوئی نیا معاہدہ نہیں کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں میں بڑا حصہ دار ملک نہیں ہے، ایف اے ٹی ایف کو چند ممالک سیاسی بنیادوں پر استعمال کر رہے ہیں، پاکستان نے بارہا اس بات کا اظہار کیا ہے پاکستان کی کارکردگی کا ایف اے ٹی ایف رکن ممالک نے اعتراف بھی کیا ہے، اس کے سیاسی بنیادوں پر استعمال کے باوجود ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کےلیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ افوج کی موجودگی نے اس کو دنیا کا بڑا ملٹری زون بنا دیا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں حالات کے معمول پر آنے کی غلط تشریح کرنے کی کوشیش کر رہا ہے، وہ دنیا کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا، بھارت کی مقبوضہ کشمیر سے شارجہ کی پروازوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔