ایف بی آر کے نظام میں جدت کے باعث شوگر سیکٹر سے وصول کئے گئے سیلز ٹیکس میں 33 فیصد اضافہ

26  مارچ‬‮  2022

ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی وجہ سے چینی کی صنعت سے حاصل ہونے والے سیلز ٹیکس میں 33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد – (اے پی پی): ترجمان ایف بی آر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے موجودہ کرشنگ سیزن کے دوران چینی کی صنعت پر ٹریک اینڈ ٹریس نظام (ٹی ٹی ایس ) کے کامیاب نفاذ کے ذریعے ایک اوراہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔

چینی کی پیداوار کا جدید ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم ایسی 79 شوگر ملوں پر کامیابی سے لاگو کیا گیا ہے جن کی ملک بھر میں موجود پیداواری لائنوں کی تعداد 151 ہے۔ وزیر اعظم نے خود 23 نومبر 2021ء کو شوگر سیکٹر پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا آغاز کیا تھا جس کے بعد سے چینی کے تھیلے کو فیکٹری کے احاطے سے ہٹانے اور ٹیکس اسٹامپ کے بغیر مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

پیداوار کی شفاف الیکٹرانک مانیٹرنگ کی وجہ سے تمام شوگر ملوں کو موجودہ کرشنگ سیزن کے دوران اپنی اصل کرشنگ اور پیداوار کا اعلان کرنا پڑا۔ اس ڈیجیٹل مداخلت کے نتیجے میں، شوگر ملوں نے 24 مارچ 2022 تک 7.51 ملین ٹن چینی کی پیداوار کے اعدادوشمارکے دئیے ہیں۔ جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ کرشنگ سیزن کے دوران 5.63 ملین ٹن پیداوار ہوئی تھی، موجودہ سیزن کے اعدادوشمار پیداوار میں گزشتہ سیزن کی نسبت 34 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ اسی طرح ایف بی آر نے موجودہ کرشنگ سیزن کے پہلے چار مہینوں (یعنی دسمبر 2021ء سے لے کر مارچ 2022ء تک ) 26.5 ارب روپے سیلز ٹیکس جمع کیا ہے جبکہ گزشتہ کرشنگ سیزن کے اسی عرصے کے دوران جمع ہونے والے سیلز ٹیکس کی مالیت 19.9 ارب روپے تھی۔

اعداد وشمار کے مطابق امسال کرشنگ سیزن میں جمع ہونےوالا سیلز ٹیکس گزشتہ سال اسی سیزن کے مقابلے میں 33 فیصد اضافے کے ساتھ 6 اعشاریہ 59 ارب روپے زیادہ وصول ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ایف بی آر کے شعبے ان لینڈ ریونیو انفورسمنٹ نیٹ ورک ( آئی آر ای این) نے انسداد ٹیکس چوری مہم کے دوران ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے کامیاب نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ملک بھر کی مختلف مارکیٹوں میں 60 سے زائد چھاپے مارے۔ ان کارروائیوں کے دوران ایف بی آر حکام نے قانون اور طریقہ کار کے مطابق ایسے بغیر مہر والے تھیلے قبضے میں لے لیے جو ٹیکس کی مہر کے بغیر فروخت کیے جا رہے تھے۔

وفاقی وزیر برائے محصولات و خزانہ شوکت ترین نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے کامیاب نفاذ پر ایف بی آر کو سراہا جس کی بدولت پاکستان میں ایک بار پھر چینی کی پیداوار ملکی ضرورت سے زیادہ ہوئی ہے۔

اسی طرح چیئرمین ایف بی آروسیکرٹری ریونیو ڈویڑن ڈاکٹرمحمد اشفاق احمد نے بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے چند مہینوں میں تمباکو کے پورے سیکٹر کے ساتھ ساتھ کھاد، پٹرولیم اور سیمنٹ جیسے دیگر اہم شعبوں پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا نفاذ عمل میں لے آیا جائے گا۔

جس کے نتیجے میں ان اہم شعبوں کی بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ اور پیداوار کی ڈیجیٹل نگرانی ہوگی۔ اس کے علاوہ، خزانے کے ضیاع کو روکنے سے اس شعبے میں انسانی مداخلت کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور یوں پورے ملک میں ٹیکس کی تعمیل کے شفاف اور قابل اعتماد نظام کی راہ ہموار ہوگی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved