متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے متحدہ اپوزیشن کے ساتھ معاہدے پر دستخط کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں حکومت سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے، آج کے دن ہم ایسی سیاست کا آغاز کرنا چاہتے ہیں جہاں کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے، آج کامیابی سے زیادہ امتحان کا دن ہے، چاہتے ہیں سیاسی اختلافات ختم کرکے آگے بڑھیں، آج قوم کو ایک امتحان کا سامنا ہے جس سے گزرنا ہے۔ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے بظاہر قومی اسمبلی میں اکثریت کھو دی ہے، حکومت کے قومی اسمبلی میں نمبر 164 رہ گئے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے نمبرز 177 تک پہنچ گئے ہیں۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم دن ہے، شاید دہائیوں میں ایسا موقع آیا جب پوری قومی سیاسی قیادت ایک پلیٹ فارم پر قومی جرگہ کی صورت میں موجود ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور پاکستان پیپلز پارٹی کے آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے ملاقات کی اور 20 منٹ میں معاملات طے ہوگئےاپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم استعفیٰ دے کر نئی روایات قائم کرسکتے ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی اور پاکستان کی ترقی کے لیے اچھا فیصلہ کیا، کراچی اور پاکستان کی ترقی کے لیے اب مل کر محنت کرنی ہے۔سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین سال قبل آنے والی نحوست کے خاتمے اور اس سے نجات دلانے میں کارکنوں سے اہم کردار ادا کیا، ان کی بے توقیری کی سیاست نے ملک کی اخلاقی، سماجی بنادیں ہلادیں، آج اس جھوٹ پر مبنی سیاست کا خاتمہ ہو گیا۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں قومی اسمبلی کے 175 اراکین کی حمایت حاصل ہے، وزیر اعظم عمران کان مستعفی ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈراؤ مت، تمہیں کسی نے کوئی دھمکی نہیں دی، تمہاری حیثیت کیا ہے جو تمہیں کوئی دھمکی دے یا تمہارے خلاف سازش کرے۔سربراہ پی ڈی ایم نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم ہو کیا چیز، ایسی باتیں کر کے تم اپنی اہمیت بڑھانا چاہتے ہو۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ ان کے خلاف عالمی سازش ہورہی ہے، سازش ان کے خلاف نہیں، بلکہ ان کو اقتدار میں لانا ملک کے خلاف سازش تھی، اس عالمی سازش کے تحت ہی ماورائے قانون اقدامات کیے۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جس اتحاد اور یکجہتی کا آج قومی قیادت کی جانب سے اظہار کیا گیا اسی جذبے کی ملکی ترقی اور خوشحالی کےلیے ضرورت ہے۔